امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سینٹر پر اپنے شوہر رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے تاشفین ملک کے بارے میں معلومات کے لیے اب تک حکومت پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین نے بدھ کو ذہنی معذوری اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز ان لینڈ ریجنل سینٹر میں جاری تقریب میں گھس کر فائرنگ کی تھی جس سے 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے تھے۔
یہ دونوں اس واقعے کے کچھ گھنٹے بعد پولیس سے ایک مقابلے کے دوران مارے گئے تھے جبکہ اس مقابلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ 28 سالہ سید رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ ساتھی تاشفین ملک کا اس حملے میں مقصد کیا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق دہشت گردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا اور ’ملنے والے ثبوتوں سے حقیقت تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔‘
حکام کے مطابق رضوان اور تاشفین نے پولیس پر 76 جبکہ پولیس نے جواب میں 380 گولیاں چلائیں
جمعرات کو امریکی محکمۂ خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران تاشفین ملک کی قومیت کے بارے میں سوال پر محکمے کے ایک ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ ’میرے علم میں یہی ہے کہ وہ ایک پاکستانی شہری تھیں۔‘
رضوان فاروق کے بارے میں حکام پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ امریکہ میں پیدا ہوئے تھے اور مقامی محکمۂ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔
مارک ٹونر نے کہا کہ ’میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ انھیں(تاشفین کو) کے ون یعنی منگیتر کو دیا جانے والا ویزا دیا گیا تھا۔
‘
انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویزا کب جاری ہوا تھا ’تاہم انھیں یہ ویزا پاکستان سے ملا تھا جس سے وہ امریکہ کا سفر کر سکیں۔‘
دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ابھی تو امریکی حکام خود اس بارے میں تفتیش کررہے ہیں کہ اس واقعے کے محرکات کیا ہیں۔
’انھوں نے اب تک ہم سے اس بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ جب وہ کریں گے تو ہم معلومات جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تو ہزاروں لاکھوں لوگوں کو یورپ اور امریکہ کے ویزے ایشو ہوتے ہیں۔ ہم سے جب کوئی رابطہ کرے گا تو پھر دیکھیں گے۔‘
انھوں یہ یہ بھی کہا کہ تاشفین اور رضوان فاروق کے اکٹھے سعودی عرب کا سفر کرنے کے بارے میں امریکی حکام کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔
ادھر پولیس نے اس جوڑے کی رہائش گاہ کے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ ’ایک محدود پیمانے کی جنگ چھیڑنے کے لیے کافی تھا۔‘
امریکی حکام نے اس جوڑے کی رہائش گاہ سے 12 پائپ بم، بندوقوں اور پانچ ہزار گولیوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے۔
سان برنارڈینو پولیس کے سربراہ جیرڈ برگوان کا کہنا ہے کہ ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں مشتبہ افراد ایک اور حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔‘
بدھ کی صبح ہونے والے اس حملے کے بعد جائے وقوع پر سب سے پہلے پہنچنے والے پولیس اہلکاروں میں شامل لیفٹیننٹ مائیک میڈن نے جمعرات کی شب ذرائع ابلاغ کو جائے حادثہ کے بارے میں بتایا۔