امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سوشل سروس سینٹر میں 14 افراد کی ہلاکت میں مبینہ طور پر ملوث دو مشتبہ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔
ذہنی مسائل اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز پر بدھ کی صبح ہونے والے حملے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ افراد میں 28 سالہ سید رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ ساتھ تاشفین ملک شامل ہیں۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور دہشت گردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
بدھ کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقامی پولیس کے سربراہ جیرڈ برگوان نے بتایا کہ ابتدائی اندازوں کے برعکس حملہ آوروں کی تعداد دو ہی تھی۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور دہشت گردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا
ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں افراد خودکار رائفلوں سے مسلح اور جنگی لباس میں ملبوس تھے اور انھوں نے سینٹر کی عمارت میں تین پائپ بم بھی نصب کیے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
فورس نے ساں برنارڈینو کے نواح میں ریڈ لینڈز کے علاقے میں رضوان فاروق کے ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا جہاں سے تعاقب کا آغاز ہوا
انھوں نے کہا کہ اطلاعات کی بنیاد پر انسدادِ دہشت گردی کی فورس نے ساں برنارڈینو کے نواح میں ریڈ لینڈز کے علاقے میں رضوان فاروق کے ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا جہاں سے تعاقب کا آغاز ہوا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا حملے کے کچھ دیر بعد پولیس نے تعاقب کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں جن دو مشتبہ افراد کو ہلاک کیا ان میں 28 سالہ سید رضوان فاروق امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے اور مقامی کاؤنٹی کے محکمۂ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔
پولیس کے مطابق ان کی ساتھی خاتون کے بارے میں نام اور عمر کے علاوہ مزید معلومات فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ابتدائی تفیش سے پتہ چلا ہے کہ رضوان فاروق اس تقریب میں شریک تھے جسے بعد میں انھوں نے مبینہ طور پر نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بتایا گیا ہے کہ رضوان تقریب سے غصے کی حالت میں جاتے دیکھے گئے تھے۔
پولیس نے حملے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کی تھی
ان لینڈ ریجنل سینٹر نامی سماجی مرکز کی صدر میبتھ فیلڈ کے مطابق جب حملہ ہوا تو ادارے کے کانفرنس ایریا میں ایک تقریب جاری تھی جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے جنھیں پولیس نے حملے کے بعد وہاں سے نکالا۔
امریکہ میں پیدا ہونے والے اٹھائیس سالہ رضوان فاروق کے بارے میں ان کے ساتھی کارکنوں نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا کہ رضوان فاروق نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں سے ایک نئی بیوی کے ساتھ واپس امریکہ آئے۔ رضوان فاروق کی نئی بیوی سے اولاد بھی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ ’اس قسم کی فائرنگ کے واقعات دنیا میں کہیں اور نہیں ہوتے جتنے اس ملک میں ہوتے ہیں۔ ایسے تمام حادثات کو ختم کرنے کے لیے نہ سہی لیکن کم از کم ان میں کمی لانے کے لیے کچھ ایسے اقدامات ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔‘