پاکستانی حکام نے اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر یونان سے آنے والے 30 پاکستانیوں کو طیارے سے اترنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ان افراد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُنھیں یونان سے غیر قانونی دستاویزات رکھنے پر ملک بدر کیا گیا ہے۔
ہوائی ڈے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے طیارے کو حصار میں بھی لے لیا ہے۔
ایئرپورٹ پر موجود وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے حکام کے مطابق یونان سے آنے والے چارٹرڈ طیارے پر 49 پاکستانی سوار تھے جن میں سے صرف 19 ایسے تھے جن کے نام یونانی حکام کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شامل تھے اور ان کے پاکستانی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق ان 19 افراد کو طیارے سے اتار کر پاسپورٹ سیل لے جایا گیا ہے جبکہ بقیہ 30 افراد طیارے پر ہی موجود ہیں۔
ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اُنھیں وزارت داخلہ کی طرف سے خصوصی ہدایات دی گئی ہیں جب تک دیگر ملکوں اور بالخصوص یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کے بارے میں ناقابل تردید شواہد پیش نہیں کیے جاتے اس وقت تک اُنھیں پاکستانی سرزمین پر لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تاہم ایف آئی اے کے حکام کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے اُنھیں اس طیارے کو واپس بھیجنے سے متعلق ہدایات نہیں ملیں۔
وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق تارکین وطن کے امور کے بارے میں یورپی یونین کے حکام سے حالیہ ملاقات کے طے کیا گیا تھا کہ یورپی یونین اور پاکستانی حکومت کے درمیان 2009 میں ہونے والے معاہدے کے سقم دور کیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق ابھی یہ معاملہ حل نہیں ہوا اور اس سے پہلے ہی یورپی یونین کے رکن ملک کی طرف سے اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ جن پاکستانیوں کو یونان سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے ان کے بارے میں پاکستانی حکام کو پہلے سے نہ تو کوئی معلومات دی گئیں اور نہ ہی ان افراد کی شہریت کے بارے میں پاکستانی حکام نے کوئی تصدیق کی ہے۔
وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق اس سے پہلے بھی یونان سے کچھ پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا تاہم اُنھیں جہاز سے اترنے کی اجازت دی گئی تھی۔
اہلکار کے مطابق یونان میں سینکڑوں پاکستانی جعلی دستاویزات کے الزام میں پکڑے گئے ہیں جنھیں واپس بھجوانے کے لیے یونان کی حکومت نے تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بدھ کو پاکستان میں کینیڈین ہائی کمشنر کو بھی ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کی سفری دستاویزات پر سفر کرنے والے کسی بھی ڈی پورٹ ہونے والے شخص کو قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اُن کے ساتھ آنے والے سرکاری حکام کو امیگریشن کی اجازت دی جائے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کسی پاکستانی شہری کو حکومت پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی طرف سے جاری کردہ سفری دستاویزات پر ڈی پورٹ کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔