اسلا آباد : وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما عمران فاروق کے قتل کی ایف آئی آر پاکستان میں بھی درج کی جائے گی۔
عمران فاروق کی ہلاکت، ایک نظریے کی موت
خیال رہے کہ عمران فاروق کا قتل سنہ 2010 میں لندن میں ہوا تھا۔ اس مقدمے میں تین افراد پاکستان کے قانون نافد کرنے والےاداروں کی تحویل میں ہیں جن میں معظم علی کے علاوہ محسن علی اور خالد شمیم شامل ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’حقائق اور جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کی روشنی میں وزارتِ داخلہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس کی باقاعدہ ایف آئی آر پاکستان میں درج کی جائے۔
‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پاکستانی کاقتل تھا اور ایک بین الاقوامی کیس بن چکا تھا۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ ان کی حکومت نے اس کیس کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں اپنا کردار ادا کیا۔
’ہم نے برطانیہ سے مکمل انیٹیلیجنس اور دوسری معلومات شیئر کیں، ہماری سکیورٹی ایجنسیز کے کنٹرول میں جو بھی اس کے مجرم ہماری سکیورٹی ایجنسیز کے کنٹرول میں تھے ان تک رسائی دی گئی‘
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کی تفتیشی رپورٹ مشترکہ طور پر مرتب کی گئی۔
’یہ صرف پاکستان کی جے آئی ٹی نہیں بلکہ آپ سمجھیں کہ اس میں سکاٹ لینڈ یارڈ اور پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز، ایف آئی اے اور پولیس اس کی جوائنٹ ٹیم نے تفیش کی اور اس کا ریکارڈ ان کے پاس بھی ہے اور ہمارے پاس بھی ہے۔‘