لندن: نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان آل راؤنڈر کرس کینز کو لندن کی ایک عدالت نے ٹیسٹ کرکٹ میں میچ فکسنگ کے الزامات سے بری کر دیا۔
سات خواتین اور پانچ مرد ججوں پر مشتمل ثالثی عدالت نے نو ہفتوں کی سماعت کے بعد 45 سالہ کرس کینز کو جھوٹے بیان اور انصاف کی راہ میں حائل ہونے کا مرتکب نہیں پایا۔
کرس کینزکی جانب سے انڈین پریمیئر لیگ کے سابق چییئرمین للیت مودی پر2010 میں میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگانے پر 2012 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس کے بعد ان پر الزام لگائے گئے تھے۔
2013 میں کرس کینز کے خلاف اس وقت الزامات ترتیب دیے گئے تھے کہ جب آئی سی سی نے نیوزی لینڈ کے تین سابق کھلاڑیوں کے خلاف میچ فکسنگ کے الزامات پر تفتتیش کی تصدیق کی تھی۔
کرس کینز نے الزام تراشی کے مقدمے میں 1لاکھ 35 ہزار ڈالر جیتے ہیں لیکن ان پر عدالت سے جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے کرکٹ میں کبھی بھی دھوکے بازی نہیں کی۔
سابق آل راؤنڈر پر ساتھی کھلاڑی لو ونسنٹ کو جھوٹی گواہی دینے کے لیے تیار کر کے انصاف کی راہ میں رکاؤٹیں ڈالنے کا بھی الزام تھا۔
کرس کینز کے دوست اور ان کے وکیل بیرسٹر اینڈریو فچ ہولینڈ بھی اس الزام سے بری ہوگئے ہیں۔
دس گھنٹے طویل غور و خوض کے بعد جسٹس سوینے نے وکیل کو کرکٹ میں کسی غلطی کا مرتکب ہونے کے الزام سے بری کرنے کا پروانہ جاری کردیا۔
عدالت نے نیوزی لینڈ کے کپتان مک کولم اور آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ سے شہادتیں اکھٹی کی تھیں۔
مک کولم نے کہا تھا کہ کرس کینز نے ان سے بھی میچ فکسنگ کے حوالے سے ‘کاروباری معاملات”طے کرنے کی کوشش کی تھی۔
لیکن کینز نے مقدمے کی سماعت کے دوران مسلسل میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی تھی۔
کینز نے للیت مودی کی جانب سے میچ فکسنگ کے الزامات پر انتہائی حیرت اور غصے کا اظہار کیا تھا اور اس بات پر انھیں صدمہ ہواتھا کہ میک کولم ان پر میچ فکسنگ کی ترغیب دینے کا الزام دے سکتے ہیں۔
انھوں نے عدالت کو کہا تھا کہ انھوں نے 2008 میں مک کولم سے اسپاٹ فکسنگ کے موضوع پر بات کی تھی کیونکہ اس وقت ہندوستان میں میچ فکسنگ عام موضوع تھا۔
کیزکا کہنا تھا کہ میچ فکسنگ کے حوالے سے بہت مختصر بات کی گئی تھی اور یہ کہنا مکمل طور پر غلط ہے کہ شرط لگانا میچ فکسنگ کے برابر ہے۔