ترکی نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا

image

ترکی نے مبینہ سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر روسی لڑاکا طیارہ مار گرانے پر روس سے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔

ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوگلُو نے امید ظاہر کی کہ روس اس واقعے کے بعد ترکی پر معاشی پابندیوں پر نظرثانی کرے گا۔

انہوں نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘ہم نے اپنا فرض ادا کیا لہذٰا ترک صدر اور وزیر اعظم اس واقعے پر معافی نہیں مانگیں گے’۔

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سربراہ سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ترکی مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلئے روس سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔

ادھر، روسی مشیر خارجہ نے کہا کہ صدر ولادمیر پیوٹن نے ترک صدر کی فون کال کا جواب نہیں دیا کیونکہ ترکی نے اس واقعے پر معافی نہیں مانگی۔

روس کا اصرار ہے کہ ان کے جنگی طیارے نے فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ تقریباً ایک ہفتہ قبل ترکی نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے روسی جنگی طیارے کو مار گرایا تھا۔

ترکی کا کہنا ہے کہ روسی جنگی طیارے ایس یو 24 نے ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور اس کے پائلٹ نے ترکی کی جانب سے جاری ہونے والی تنبیه کو نظر انداز کیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی نے ’جان بوجھ کر‘ روسی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا۔

روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے شامی سرحد پر ترکی کی جانب سے طیارہ گرانے کو ’ پیٹھ میں خنجر گھونپنے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ واقعہ کے ماسکو-انقرہ تعلقات پر ’سنگین نتائج‘ مرتب ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں