ترک وزیرِ اعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا ہے کہ شام کی سرحد پر گرائے جانے والے روسی جہاز کے پائلٹ کا جسد خالی مل گیا ہے جیسے روس بھجوایا جائے گا۔
ترکی نےگذشتہ ہفتہ روس کا جنگی طیارہ مار گرایا تھا اور اُس کا کہنا تھا روسی طیارے نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جبکہ روس نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔
روس کا ترکی پر اقتصادی پابندیوں کا اعلان
روس کے جنگی جہاز ساحل کے قریب، جدید میزائل نصب
’جنگی طیارہ مار گرانے پر افسوس ہے‘
اس واقعے کے بعد روس اور ترکی کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور روس نے ترکی کے خلاف اقتصادی پابندیوں عائد کر دی ہیں۔
اس واقعے میں جنگی طیارے میں سوار دوسرا پائلٹ محفوظ رہا تھا، جیسے بعد میں شام کی خصوصی افواج نے باغیوں کے قبضے سے چھڑوایا تھا۔
سینچر کو روسی صدر نے ایک حکم نامے کے ذریعے ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے تحت ترکی سے درآمدی مصنوعات روکنے، ترک کمپنیوں کا روس میں کاروبار اور روسی کمپنیوں میں ترک باشندوں کو ملازمت دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
صدراتی حکم نامے کے بعد روس اور ترکی کے درمیان چارٹر پروازیں بھی بند ہو گئی ہیں۔
روس کے صدر پوتن نے جہاز گرائے جانے کے بعد ترکی سے معافی کا مطالبہ کیا تھا جس پر ترکی کے صدر نے شامی سرحد پر روسی جنگی طیارہ گرائے جانے پر افسوس کا اظہار تو کیا تاہم انھوں نے اس واقعے پر معذرت کرنے سے انکار کیا تھا۔
روس ، جرمنی کے بعد ترکی کا سب سے اہم غیر ملکی تجارتی شراکت دار ہے جبکہ روسی سیاحوں کے لیے ترکی اہم غیر ملکی سیاحتی مرکز ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کا اثر انقرہ پر بہت ہو گا لیکن کریملن بھی اس سے بچ نہیں سکے گا۔