کالعدم تنظیم حزب التحریر کے امیر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو وہ کے الیکٹرک میں ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔
حزب التحریر کا کہنا ہے کہ سہام قمر کو ایک ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
پولیس کے انسداد دہشت گردی شعبے کے ایس ایس پی عثمان باجوہ نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم سہام قمر ولد محمد قمر کا تعلق کالعدم تنظیم حزب التحریر سے ہے اور وہ کراچی الیکٹرک کمپنی میں ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شہر کے مختلف پوش علاقوں اور افراد میں گھل مل کر اپنی تنظیم کے ایجنڈے کا پرچار کرتا رہا ہے۔ اس پر شہریوں کو ملکی قوانین کے خلاف اکسانے اور ملک میں خلافت کا نظام قائم کرنے کی کوشش کے الزامات ہیں۔
دوسری جانب کالعدم حزب التحریر کی جانب سے 27 اکتوبر کو انجینیئر سہام قمر کی گرفتاری کے بارے میں پریس ریلیز جاری کی گئی تھی۔
تنظیم کا دعویٰ تھا کہ وہ اپنے چھ سالہ بیٹے کو سکول چھوڑ کر دفتر جا رہے تھے کہ انھیں حراست میں لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ اس قبل کراچی میں پولیس نے 6 اکتوبر کو حزب التحریر کے رکن اویس راحیل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ انسداد دہشت گردی محکمے کے ایس پی مظہر مشوانی نے بتایا تھا کہ محمد اویس کو بوٹ بیسن سے گرفتار کر کے اس کے قبضے سے قابل اعتراض پمفلٹ بھی برآمد کیے گئے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینیئرنگ اور آئی بی اے سے ایم بی اے کیا اور 2007 میں کالعدم حزب التحریر میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس کی ذمہ داری شہر کے مہنگے علاقوں ڈیفنس اور کلفٹن کی مساجد میں پمفلٹ تقسیم کرنا تھی۔
دریں اثنا انسداد دہشت گردی کے شعبے کے حکام نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں گلستان جوہر اور عید گاہ میں کارروائی کر کے 2 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کےاسلحہ اور مذہبی لٹریچر برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ایس ایس پی نے عثمان باجوہ کے مطابق عیدگاہ میں کارروائی کے دوران ملزم عثمان غنی عرف گٹکا کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے 3 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے جب کہ گلستان جوہر سے منیر احمد گوپانگ کو گرفتار کر لیاگیا جو سپاہ محمد کا کارکن ہے اور اس نے 2014 میں خیرپور کے علاقے گمبٹ میں اہلسنت و الجماعت کے جلوس میں فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کیا تھا۔