خیبر پختونخوا میں حکام کے مطابق انسداد پولیو مہم میں بچوں کو اس مرض سے بچاؤ کے قطرے دینے سے انکار کرنے والے والدین کی تعداد 34 ہزار سے کم ہو کر پانچ سے آٹھ ہزار تک رہ گئی ہے۔
انتظامیہ نے ان انکاری والدین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ماہ انسداد پولیو مہم کے دوران صوبہ بھر میں کوئی 55 لاکھ بچوں کو اس مرض سے بچاؤ کے قطرے دیے گئے جن میں سے کوئی 34 ہزار بچوں کے والدین نے اپنے بچوں کو یہ قطرے دینے سے انکار کر دیا تھا۔
انسداد پولیو مہم کے حکام کے مطابق ڈاکٹروں کی یقین دہانی علماء اور علاقے کے منتخب اراکین کی مدد سے بیشتر والدین اپنے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے دینے پر راضی ہوئے ہیں لیکن اب بھی پانچ سے آٹھ ہزار والدین انکار کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پشاور کی سطح پر ڈپٹی کمشنر نے ان انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے کوششیں شروع کی ہوئی ہیں لیکن اپنے موقف پر سخت گیر والدین کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے قانونی کارروائی کے اشارے بھی دیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان والدین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائِے گی جو اس مرض سے بچاؤ کے قطرے دینے سے انکار کریں گے اور اس سلسلے میں انھیں پولیس کے ذریعے نوٹس بھیجے جائیں گے اور پھر ان کی گرفتاری بھی عمل میں آ سکتی ہے۔
انسداد پولیو مہم کے حکام کا کہنا تھا کہ ان انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے علماء کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔
پاکستان میں پولیو مہم میں شامل رضاکاروں پر جان لیوا حملے ہو چکے ہیں
خیبر پختونخوا میں انکاری والدین کی زیادہ تعداد پشاور میں ہے جن کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ بتائی گئی ہے جبکہ دوسرے نمبر ضلع بنوں ہے ۔
رواں برس اب تک پاکستان میں 41بچوں میں پولیو کے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعداد 14 اور خیبر پختونخوا میں یہ تعداد 15 تک بتائی گئی ہے۔گذشتہ سال اس عرصے میں پاکستان بھر سے 224 بچوں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں اس ماہ کے اوائل اور وسط میں انسداد پولیو کی مہم مکمل کی گئی تھیں جس کے لیے تمام شہروں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے جس وجہ سے باقی ممالک میں پولیو کے وائرس کو قریباً ختم کر دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں اس وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔