پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا میں غیر ملکیوں کو نوکریاں دلوانے اور اُن کے پاکستانی دستاویزات بنوانے کے لیے متعدد ارکان پارلیمنٹ نے سفارش کی ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے اُن ارکان پارلیمنٹ کے نام تو نہیں بتائے البتہ انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے سپیکر سے ملاقات کرکے ان ارکان کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ان ارکان پارلیمنٹ کو ان افراد کے بارے میں علم نہ ہو کہ وہ غیر ملکی ہیں تاہم اس بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے اُن غیر ملکیوں کے نام اور اُن کی شہریت کے بارے میں بھی نہیں بتایا جو اس حساس ادارے میں کام کرر ہے تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہزاروں غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بھی بلاک دیے گئے ہیں اور اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد شناختی کارڈ بلاک کیے جاچکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے گذشتہ دور حکومت کے آخری برس صرف چار سو شناحتی کارڈ بلاک کیے گئے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ ادوار میں ایسے ممالک کے افراد کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے گئے جو کسی طور پر بھی پاکستان کے دوست ممالک کی فہرست میں نہیں آتے۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ جب اُنھوں نے وزارت داخلہ کا چارج سنبھالا تھا تو اس وقت پانچ لاکھ پاسپورٹ کا بیک لاگ تھا جو چار ماہ کی مدت میں ختم کیا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ارجنٹ پاسپورٹ بنانے کی مدت کو چھ دن سے کم کرکے چار دن کردیا گیا ہے جبکہ معمول کے مطابق بنائے جانے والے پاسپورٹ کے دن 14 سے کم کرکے دس کردیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ اور شناحتی کارڈ بنوانے کے لیے وی آئی پی کلچر کو ختم کردیا گیا ہے اور اب صدر اور وزیر اعظم اور دیگر اہم شخصیات کی فیملی کے ارکان کو بھی ان دستاویزات کے حصول کے لیے اُن کے دفاتر جانا ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کلچر کے خاتمے کے لیے صدر اور وزیر اعظم کی فمیلی کے ارکان نے نادرا اور پاسپورٹ آفس میں جاکر دستاویزات حاصل کی ہیں۔