پاکستان میں جنگی طیارے کے حادثے میں شہید ہونے والی پہلی خاتون پائلٹ کو کراچی میں فضائیہ کی اڈے پر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سپردخاک کردیا گیا ہے۔
پاکستان فضائیہ کے ترجمان کے مطابق منگل کو فلائینگ آفیسر مریم مختیار معمول کی تربیتی پرواز پر تھیں جب میانوالی کے اوپر مشن کے حتمی مرحلے میں انھیں ایک سنگین ’اِن فلائٹ ایمرجنسی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان کے مطابق جہاز میانوالی کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تاہم زمین پر اترنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مریم مختیار ہلاک ہوگئیں جبکہ ثاقب معمولی زخمی ہوئے۔
ان کے جسد خاکی کو کراچی پہنچایا گیا جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
فلائینگ آفیسر مریم مختار کی عمر کی 24 سال تھی اورگذشتہ سال بی بی سی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ وہ مردوں کے لیے مخصوص پیشے میں اس لیے کام کرنا چاہتی تھیں کیونکہ وہ ’کچھ مختلف‘ کرنا چاہتی تھیں۔
مریم پاکستانی فضائیہ میں بطور پائلٹ کام کرنے والی 20 کے قریب خواتین میں شامل تھیں۔
پاکستان کی فضائی افواج میں عسکری ذمہ داریوں کے لیے خواتین کو بھرتی کرنے کا عمل سنہ 2006 میں شروع ہوا تھا۔
نماز جنازہ میں پاکستان فضائیہ کی اہلکاروں اور ان کے خاندان کے افراد نے شرکت کی۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ’وہ بلاشبہ خواتین کے لیے ایک رول ماڈل اور پاکستان کا فخر تھیں۔‘