ماسکو:صدر ولادمیر پیوٹن نے شامی سرحد پر ترکی کی جانب سے روسی لڑاکا طیارہ گرانے کو ’ پیٹھ میں خنجر گھونپنے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واقعہ کے ماسکو-انقرہ تعلقات پر ’سنگین نتائج‘ مرتب ہوں گے۔
ترکی نے منگل کو فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر شامی سرحد کے قریب روس کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا۔
روسی وزارت دفاع نے بیان میں ایک لڑاکا طیارہ SU-24 شام کی سرحد پر گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز کے تباہ ہونے سے قبل پائلٹ باحفاظت اس سے نکل چکے تھے۔
قطری ٹی وی الجزیرہ نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ ترک حکام نے پائلٹ کو حراست میں لے لیا۔
روسی خبر رساں ادارے آر ٹی نےترک فوج کے حوالے سے بتایا کہ طیارے کو نشانہ بنانے سے قبل 10 بار وارننگ دی گئی۔ 5 منٹ تک ہر 30 سیکنڈ بعد وارننگ کے باوجود فضائی خلاف ورزی پر دو F-16 طیاروں نے اسے نشانہ بنایا۔
پیوٹن نے آج اردن کے شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات کے دوران واقعہ پر ردعمل میں مزید کہا ’روسی کی کمر میں یہ خنجر دہشت گردوں کے ساتھیوں نے گھونپا۔
پیوٹن مصر ہیں کہ طیارہ شام خطے میں پرواز کر رہا تھا انہوں نے واقعہ کا محتاط تجزیہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ’ترک طیارے کے حملے میں گرنے والا روسی جٹ شامی علاقے پر پرواز کر رہا تھا اور وہ کسی صورت ترکی کیلئے خطرہ نہیں تھا‘۔
’ایک ترک ایف-سولہ نے فضا سے فضا مار کرنے والے میزائل کی مدد سے ہماری جٹ کو شامی خطے میں گرایا۔ روسی طیارہ ترک سرحد سے چار کلو میٹر دور شام میں گر کر تباہ ہوا‘۔
دوسری جانب، ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوگلو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اپنی سرحدوں کی کسی خلاف ورزی پر کارروائی ان کی ذمہ داری ہے۔
’ سب کو پتہ ہونا چاہئے کہ کسی بھی جانب سے فضائی یا زمینی سرحدوں کی خلاف ورزی پر کوئی بھی قدم اٹھانا ہماری قومی ذمہ داری اور عالمی حق ہے‘۔