اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے گذشتہ 2 سال سے دھرنے اور دیگر ذرائع سے موجودہ حکومت کے خلاف احتجاج کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں ایک مؤثر حزب اختلاف کے لیے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرے گی۔
مذکورہ فیصلہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے پارلیمانی اراکین کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کا رویہ پی ٹی آئی کے ساتھ غیر جانبدارانہ ہے اور انھوں نے اب تک انھیں چیمبر الاٹ نہیں کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں کسی بھی ایجنڈے کو ترتیب دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور گذشتہ ڈھائی سالوں میں پارٹی کی جانب سے کسی بھی قرار داد پر کی جانے والی تجویز کو اس کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کو بل پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی میں غیر مؤثر اور کمزور قانون سازی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مذکورہ اجلاس میں پارٹی کے سینیٹرز بھی موجود تھے اور ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا ماحول قدر بہتر ہے جہاں اپوزیشن کا مؤقف سنا جاتا ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ ’اس کے باوجود کے قومی اسمبلی کے اسپیکر اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں لیکن وہ ہمارے ایم این ایز کو سہولیات فراہم نہیں کرتے، پی ٹی آئی کے پاس کوئی چمبر نہیں ہے لیکن پی پی پی کے استعمال میں دو چیمبر ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم قومی اسمبلی کی عمارت میں اجلاس نہیں کرسکتے ہیں اور اس نا انصافی کی وجہ سے ہماری صلاحیت متاثر ہورہی ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایک تحریری درخواست کے ذریعے اسپیکر سے کہا ہے کہ سراج خان اور گلزار خان پی ٹی آئی کو چھوڑ چکے ہیں لہٰذا کوٹے ک مطابق اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرمین شپ پی ٹی آئی کو دی جائے۔‘
انھوں ںے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومتی بل کسی بحث کے بغیر اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ بن جاتے ہیں جس سے قانون سازی متاثر ہورہی ہے۔ ‘
انھوں ںے کہا کہ قومی اسمبلی میں 3 اہم اپوزیشن جماعتیں ہے لیکن صرف پیپلز پارٹی کو ہی اپوزیشن جماعت کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔