بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا پیغامات پر پابندی برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بنگلہ دیش حکومت نے اصرار کیا ہے کہ فیس بک اور موبائل میسجنگ ایپس پر تقریباً ایک ہفتہ سے عائد پابندی ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک لاگو رہے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جنگی جرائم کے مرتکب دو اپوزیشن رہنماؤں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے پر ملک میں ممکنہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر حکومت نے گزشتہ بدھ کو فیس بک، واٹس ایپ اور وائبر سروس بلاک کر دی تھی۔

ٹیلی کام ریگولیٹرز نے کہا کہ اتوار کو ہونے والی دونوں پھانسیوں کے باوجود پابندی برقرار رہے گی۔

بنگلہ دیش ریگولیٹری کمیشن کے ترجمان ذاکر حسین نے منگل کی شام پابندی ختم ہونے کی میڈیا قیاس آرائیوں کی تصدیق کرنے سے انکار کیا۔

مبصرین کے مطابق، پابندی کا مقصد اپوزیشن پارٹیوں کو احتجاجی جلسے منعقد کرنے سے روکنا ہے۔

یاد رہے کہ ریگولیٹر نے جنوری میں بھی حکومت مخالف مظاہروں میں بڑے پیمانے پر کارکنوں کو سرگرم کرنے کا سبب بننے والی میسجنگ ایپس وائبر اور ٹینگو عارضی طور پر بند کر دی تھیں۔

بنگلہ دیشی عوام نے ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں پابندی کو آزادی اظہار رائے ختم کرنے اور حکومت کے خلاف غصہ بڑھانے کا سبب قرار دیا۔

بنگلہ دیش میں تیزی سے ترقی پاتی ریٹیل انڈسٹری نے کہا ہے کہ پابندی سے ان کے کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں