پاکستان کے نامور شاعر اور ریٹائرڈ بینکار جمیل الدین عالی کراچی میں انتقال کر گئے ہیں، ان کی عمر 90 سال تھی۔ وہ ایک نجی ہپستال میں زیر علاج تھے جہاں پیر کی دوپہر کو ان کا انتقال ہوا۔
جمیل الدین عالی کی پیدائش 20 جنوری 1925 کو نواب امیرالدین کے گھر ہوئی۔ انھوں نے دہلی سے اکنامکس میں بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور بعد میں وزارتِ کامرس میں اسسٹنٹ کے طور پر ملازمت اختیار کی۔
برصغیر کی تقسیم کے بعد جمیل الدین عالی نے اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کی اور یہاں سول سروس میں شامل ہوئے۔ کراچی یونیورسٹی سے ایف ای ایل اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1966 میں انھوں نے نیشنل بینک میں ملازمت اختیار کی جہاں سے نائب صدر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔ اس دوران وہ نیشنل بینک کے مشیر کے علاوہ وزیرِ مالیات غلام اسحاق خان کے ساتھ بھی منسلک رہے۔
جمیل الدین عالی کا شمار ان ادییوں میں کیا جاتا ہے جو اردو کی ترقی کے لیے کوشاں رہے، وہ انجمن ترقی اردو اور اردو ڈکشنری بورڈ کے ساتھ بھی سرگرم رہے ہیں۔ ان کا شمار پاکستان رائٹرز گلڈ کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ وہ 50 برس تک ہر ہفتے روزنامہ جنگ میں ’نقارخانے میں‘ کے عنوان سے کالم لکھتے رہے۔
جمیل الدین عالی ملی نغموں کے بھی مقبول شاعر رہے۔ انھوں نے 1965 کی جنگ میں ’اے وطن کی سجیلے جوانوں، میرے نغمے تمہارے لیے ہیں‘ گیت لکھا جس نے نورجہاں کی آواز میں کافی مقبولیت حاصل کی۔ 90 کے دہائی میں ’جیوے جیوے پاکستان‘ مقبول رہا۔ اس کے بعد پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ’ہم مصطفوی مصطفوی ہیں‘ لکھا جسے مہدی ظہیر نے گایا۔
حکومت پاکستان نے ان کی کارکردگی کے اعتراف میں انھیں ہلالِ امتیاز اور تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ ان کی لکھی گئی نظموں اور غزلوں کے کل 11 مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔
جمیل الدین عالی نے سیاست میں بھی قدم رکھا۔ انھوں نے 1977 میں کراچی کے حلقہ 191 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے بعد میں 1997 میں وہ ایم کیو ایم کے حمایت سے سینیٹر بنے۔