کمالیہ : سابق امیدوار صوبائی اسمبلی چوہدری خوشی محمد جٹ

کمالیہ (خصوصی انٹرویو محمد ندیم خان سے ) سابق امیدوار صوبائی اسمبلی چوہدری خوشی محمد جٹ نے بیورو چیف روزنامہ نوائے جنگ محمد ندیم خان سے خصوصی انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ سیاستدانوں کے لئے یہ بات کہنا انتہائی آسان ہے کہ ہم سیاست عوام کی خدمت اور بھلائی کے لئے کرتے ہیں۔ یا یہ کہہ لیں کہ ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں لیکن عملی زندگی میں جب سیاستدانوں کا عوام سے واسطہ پڑتا ہے یا پھر وہ عوام کی ووٹوں سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچتے ہیں تو پھر ان کے وہی الفاظ عوام میں نہ صرف شرمندگی کا باعث بنتے ہیں بلکہ پھر عوام ان کے ان خطابات کو دہراتے ہیں اور سیاستدان شرمندہ بھی نہیں ہوتے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ انسانیت کی خدمت کے لئے اقتدار کے ایوانوں میں جانا اشد ضروری ہے۔ خدمت تو ہر صورت، ہر حالت اور بغیر کسی عہدے کے بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھ کر آپ کی وہ خدمت آپ کے حلقہ سے پھیل کر پورے ملک تک آجاتی ہے۔ چوہدری خوشی محمد جٹ نے ایک سوال پر کہ آپ کو آپ کے حلقہ میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ آپ بلا تفریق چھوٹے بڑے ترتیب دئیے گئے کھیلوں کے پروگراموں میں شمولیت کرتے ہیں جہاں بچوں اور نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جن میں بہت کم تعداد ووٹرز کی ہوتی ہے جس سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوتا اس کے جواب میں چوہدری خوشی محمد جٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہمارا ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے اور کن بنیادوں پر پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے اپنی نوجوان نسل کو تندرست و توانا بنا کر منشیات سے دور رکھنا ہو گا۔ جب تک ہم اپنی نسل کو مضبوط، توانا نہیں بناتے اس وقت تک نہ تو ہمارا معاشرہ مضبوط ہو گا اور نہ ہی ہمارا ملک۔ ان کا ووٹرز کے حوالے سے کہنا تھا کہ جو لوگ صرف اپنے پروگرام صرف ووٹرز تک محدود رکھتے ہیں کہ کل الیکشن کو وہ انہیں ووٹ دیں گے۔ اسے ذاتی مفاد تو کہا جا سکتا ہے لیکن انسانی یا ملکی خدمت نہیں۔ میرے چھوٹے بڑے کھیلوں کے میدانوں میں تسلسل سے جانا میری اس خواہش کی تکمیل ہے کہ نوجوان نسل اپنی توجہ منشیات کے اڈوں سے ہٹا کر کھیلوں کے میدانوں پر مرکوز کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت اور اداروں پر تنقید کرنے کی بجائے وہ عوامل کرنے چاہئیں جن سے ہم کم از کم اپنی حیثیت کے مطابق دوسروں کی خدمت کر سکیں اور معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں ہمیشہ اپنے ایجنڈے میں تین باتوں پر خاص توجہ دیتا ہوں جس میں سب سے پہلے صحت، دوسرے نمبر پر تعلیم اور تیسرے نمبر پر کھیل شامل ہیں اور اسی مشن کو لے کر میں اپنی سیاست کا آغا ز کئے ہوئے ہوں۔ اس کا قطعی مقصد یہ نہیں کہ ان تین کے علاوہ باقی کے غیر اہم اور غیر ضروری ہیں۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان تینوں کے بعد ہی باقی عوام طے کرنے کی باری آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی خدمت کا موازنہ کبھی آپ کو ملنے والے ووٹوں سے نہ کریں کیونکہ اگر آپ اپنی خدمت کا موازنہ صرف ووٹوں کے حصول تک محدود رکھتے ہیں تو پھر آپ کی سیاست ذاتی مفادات کے بھنور میں گھوم رہی ہے جس کے نتائج کبھی انسانیت کی خدمت کے زمرہ میں نہیں آتے۔ انہوں نے ایک بات پر عوام سے معذرت بھی کی کہ میں چاہتا ہوں دن رات عوام کی خدمت میں صرف کروں لیکن اس کے لئے وسائل کی بھی ضرورت ہے جب آپ اپنے ذہن میں کرپشن کا تصور نہیں رکھتے تو تب آپ کو اپنے کاروبار پر بھی توجہ دینا ہو گی تا کہ انسانیت کی خدمت کا تسلسل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں