لاہور: انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پیرس طرز کے حملوں کا خطرہ ہے۔
لاہور میں سی ٹی ڈی حکام نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ داعش پنجاب بھر میں پیرس طرز کے حملے کرسکتی ہے، تاہم بلدیاتی انتخابات کے دوران ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر حساس مقامات اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی کڑی نگرانی شروع کردی گئی ہے جس کی تفصیلات مناسب وقت پر میڈیا کے سامنے لائی جائیں گی۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے پیش نظر جنوبی پنجاب میں طلبا کو مسلح تربیت دینے والا ایک مدرسہ بھی سیل کردیا گیا ہے۔
صوبائی سیکریٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلطان نے کہا کہ سیل کیا گیا مدرسہ اسلام آباد کی لال مسجد سے الحاق شدہ تھا، جس کے خطیب مولانا عبد العزیز نے داعش سے بیعت کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ داعش کے حوالے سے مولانا عبد العزیز کے بیانات کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور کڑی نگرانی کی جارہی ہے کہ داعش کہیں صوبے میں قدم نہ رکھ دے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ لال مسجد پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں، لیکن صوبائی حکومت اس حوالے سے وفاقی انتظامیہ سے تعاون کر رہی ہے اور مدرسے سے دہشت گردی کے فروغ کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر پنجاب میں شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کسی بھی صورت میں فعال نظر آئی تو صوبائی حکومت اس کے خلاف سخت ایکشن لے گی، اگر کسی مدرسے کے معلم یا کالج کے استاد پر بھی داعش کی معاونت کا شبہ ہوا تو انہیں بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خطرے کے پیش نظر صوبے کے سرائیکی بیلٹ میں واقع مدارس کی کڑی نگرانی شروع کردی گئی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ دہشت گرد عناصر کے حوالے سے ترتیب دی گئی ’فورتھ شیڈول‘ لسٹ میں چند مدارس کے اساتذہ اور طالب علموں کے نام بھی شامل ہیں۔