سپریم کورٹ کے احکامات پر منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں صوبہ پنجاب اور سندھ میں 19 نومبر کو مزید 28 اضلاع میں انتخابات ہوں گے۔
اس مرحلے کے لیے انتخابی مہم منگل کو اختتام پذیر ہوجائے گی، جس کے بعد جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی عائد ہوگی۔
بدین میں الیکشن سے پہلےفوج تعینات
سندھ کے جن 14 اضلاع میں جمعرات کو ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں حیدرآباد، بدین، دادو، جام شورو، مٹیاری، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹہ، ٹنڈوالہ یار، شہید بینظیر آباد، نوشہرو فیروز، میرپور خاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر شامل ہیں۔
ضلع سانگھڑ میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
سندھ کے 14 اضلاع میں 13736 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 1047 پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
یہاں 71 لاکھ 13 ہزار سے زائد ووٹر اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے جن کے لیے 6473 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں سے نصف کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں گہماگہمی کے ساتھ کشیدگی بھی موجود ہے، جس کی ابتدا پہلے مرحلے میں انتخابات کے روز خیرپور کے علاقے درازہ میں ایک پولنگ سٹیشن پر تصادم کے نتیجے میں 13 افراد کے ہلاکت کے بعد ہوئی تھی۔
دوسرے مرحل میں منگل تک پرتشدد واقعات میں تین ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
ٹھٹہ اور سجاول اضلاع میں شیرازی خاندان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا سامنا کر رہا ہے
عمر کوٹ کے قصبے میں شادی پلی میں منگل کی صبح مسلم لیگ ن کے کونسلر کے امیدوار شبیر احمد آرائیں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل سانگھڑ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پاکستان پیپلز پارٹی کا کارکن سعود آرائیں مارا گیا جبکہ نوابشاہ میں بھی ایسے ہی واقعے میں محمد شریف نامی نوجوان ہلاک ہوا جو ایم کیو ایم کے وارڈ نمبر 7 سے امیدوار عبدالحمید راٹھور کا بہنوئی تھا۔
سندھ میں الیکشن کے دوسرے مرحلے میں پولیس اور رینجرز کے علاوہ پاکستانی فوج کی 19 کمپنیاں بھی تعینات کی جا رہی ہیں جبکہ بدین میں پہلے ہی سکیورٹی کی نگرانی فوج کر رہی ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ نے متعلقہ اضلاع میں اسلحے کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں تاہم یہ حکم پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نجی سیکیورٹی کمپنی کی محافظوں پر لاگو نہیں ہوگا۔
بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں آٹھوں اضلاع میں پاکستانی پیپلز پارٹی نے واضح برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی، دوسرے مرحلے میں حکمران جماعت کو روایتی مخالفین کا سامنا ہے۔
دادو میں سابق وفاقی وزیر لیاقت جتوئی تو دریائے سندھ کی دوسری طرف سابق وزیراعظم غلام مصطفیٰ جتوئی کا خاندان اتحادیوں کے ساتھ میدان میں ہے۔
عمر کوٹ میں مسلم لیگ فنکشنل اور تحریک انصاف، تھرپارکر میں ارباب غلام رحیم اور بدین میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پیپلز پارٹی کے لیے چیلینج بنے ہوئے ہیں۔
ضلع بدین میں جہاں ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے منحرف رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا پینل میدان میں ہے، جسے مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ف اور ارباب غلام رحیم کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کے لیے نصف کابینہ وہاں موجود ہے
ٹھٹہ اور سجاول کے اضلاع میں شیرازی خاندان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا سامنا کر رہا ہے۔
صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد اور میرپورخاص میں ایم کیو ایم روایتی انداز میں مستحکم نظر آتی ہے۔ قاسم آباد تحصیل میں قوم پرست جماعتوں کے امیدوار بھی مقابلے میں ہیں۔
پنجاب کے 12 اضلاع میں الیکشن
دوسرے مرحلے میں پنجاب کے جن 12 اضلاع میں ووٹنگ ہوگی ان میں خانیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی، ساہیوال، چینوٹ، شیخوپورہ، حافظ آباد، اٹک، جہلم، گوجرانوالہ اور منڈی بہاؤ الدین شامل ہیں۔
پنجاب میں پہلے مرحلے میں حکمران جماعت کو واضح برتری حاصل رہی ہے لیکن دوسرے مر حملے میں مقابلہ کافی سخت ہے اور کہا جا رہا ہے کہ چند اضلاع جن میں ٹوبہ ٹیک سنگھ ، ساہیوال اور میانوالی شامل ہے وہاں پر تحریک انصاف کافی مظبوط ہے کیونکہ سابق صوبائی وزیر تعلیم ریاض فتیانہ ، سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور اور سابق ضلع ناظم چوہدری اشفاق کا تعلق ایک ہی ضلع یعنی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے اور تینوں کا ضلع بھر میں بڑا اسر و رسوخ سمجھا جاتا ہے
انتخابات میں ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن کے لیے 12 ہزار کے قریب پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ ان اضلاع میں 27544 امیدوار ہیں جبکہ 913 پہلے بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
پنجاب میں دوسرے مرحلے میں بھی حکمران مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں میں مقابلہ ہے جبکہ پہلے مرحلے میں مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی تھی۔
متعلقہ اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے وہ اپنا اسلحہ متعلقہ تھانوں پر جمع کرائیں، امیدواروں کے جشن اور کامیابی کی خوشی میں ریلیوں پر بھی پابندی عائد ہے۔
الیکشن کمیشن کی سفارش پر انتخابات کے دن سیکیورٹی کی نگرانی کے لیے پولیس کے علاوہ فوج کی 40 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں، حافظ آباد میں دو روز پہلے کی تعیناتی کردی گئی ہے۔