اپنے حال پر افسوس کرنا یعنی نعمت ہونے کے باوجود بھی یہ سمجھنا کے لوگوں کے پاس تو بہت کچھ ہے لیکن میرے پاس کچھ نہیں، اور خود کو لوگوں کے سامنے ایک قابل رحم انسان ثابت کرنا یہی تو اللہ پاک کی نا شکری ہے۔۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی یقین مانو میرا عذاب سخت ہے۔۔
اللہ پاک کے احکامات کو فراموش کرنا ناشکری ہے اور پھر ناشکری کرنے کی وجہ سے نعمتوں پر زوال آتا ہے۔ جس طرح اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو بے حد نعمتوں سے نوازہ مگر انہوں نے اسکی ناشکری کی تو ان سے وہ سب چھین لیا گیا جو انھیں عطاء کیا گیا تھا۔
اسی طرح اللہ پاک نے قرآن مجید میں قوم سبا کا ذکر کیا ہے کہ انھیں ہر طرح کی نعمتیں ملی ان کے رہنے کی جگہ بہترین تھی۔ دو باغ دائیں اور بائیں جانب، امن والی جگہ، اور انہوں نے پانی کو روکنے کے لئے بند ڈیم بنا رکھے تھے اسی سے آب پاشی کرتے خوب فصلیں اُگاتے۔ لیکن جب ناشکری میں مبتلا ہوئے تو انہی ڈیموں کو اللہ پاک نے توڑ دیا، سب ڈوب گیا کھیت اور باغات بھی۔ زمین کٹاوں کا شکار ہوگئی۔ لوگ اور مویشی وغیرہ ڈوب گئے۔ ذائقہ دار پھلوں کی جگہ بد مزہ چیزیں اُگ آئیں۔۔۔۔
ناشکری کے ایسے ہی بدلے ملا کرتے ہیں۔ نعمتیں زوال کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس لئے ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کریں ناشکری سے بچھیں۔ کیونکہ ناشکری غم اور بےسکونی کھینچ لے آتی ہیں۔ جبکہ شکر گزاری نعمتوں، خوشیوں اور راحتوں کا سبب بنتی ہیں اور پھر میرے رب کا وعدہ بھی تو ہے تم شکر ادا کرو میں تمہیں مزید دونگا۔۔۔۔۔۔۔۔