اس وقت معاشرے میں جو دو برائیاں عروج پر ہیں۔ ویسے تو بہت سی برائیاں ہیں، مگر جو تیزی کے ساتھ برائیاں پھیل رہی ہیں وہ سفارش اور رشوت ہے۔ لوگوں کے پاس ایک اچھی تعلیم ہونے کے بعد بھی یوں سڑکوں مارے مارے پھررہے ہیں۔ یہ کبھی انہوں نے سوچا بھی نہ ہوگا، ایسا بھی ہوسکتا ہے۔
چاہے لوگ کسی اچھے ادارے سے تعلیم حاصل کریں مگر پھر بھی محروم ہی رہتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ سفارش اور رشوت ہے۔صلاحیت ہونے کے باوجود بھی لوگ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اور اگر دیکھا جائے جو لوگ رشوت دیتے ہیں اور سفارش کرواتے ہیں وہ لوگ آگے بڑھ رہے ہیں۔
ہمیں مل کر ان دونوں برائیوں پر آواز بلند کرنی چاہئے۔ موجودہ دور میں ہر انسان زیادہ سے زیادہ کمانے کی ہوس میں مبتلا ہے۔ اور پھر ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ عقل و فہم والا انسان تو اسے ہی سمجھا جاتا ہے جو جلد ہی مال و دولت کو اکھٹا کرلے۔ اب چاہے وہ دولت کہی سے بھی آرہی ہو، حرام ہو یا یا حلال بس دولت ہونی چاہئے۔
لیکن ہمارے معاشرے میں یہ حالات ہیں، چاہے دفتر ہو یا عدالتی کام ہر جگہ رشوت و سفارش کا عمل و دخل شامل ہے۔ کوئی شخص بھی اس سے بچنے کی کوشش نہی کررہا، اور یہ تو عام سی بات ہے کہ لوگ اپنے جائز کام کروانے کے لیے بھی رشوت کا سہارا لیتے ہیں۔ اگر ان سے پوچھا جائے کے ایسا کیوں کررہے ہو؟؟ تو کہتے ہیں کیونکہ ہم مجبور ہیں۔ اگر ہم ایسا نہی کرينگے تو ہمیں بار بار دفتروں کے چکر لگانا پڑينگے۔
اکثر تو یہ بھی دیکھنے میں اگر کوئی آفیسر اس سے بچنے کی کوشش اور اس پر سختی کررہا ہے تو اس کا تبادله دوسرے شہر میں کردیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ نا مانع تو اسے مزید دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں، اس پر وہ ایماندار آفیسر مجبور ہوکر ان سب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ناجائز مال سے ضرویات پوری ہوتی تو نظر آتی ہیں مگر حقیقت میں اس کے برعکس ہی ہوتا ہے، کیونکہ ان کے پاس دلی اطمینان نہی ہوتا اور وہ ہمیشہ ہی اسے محروم رہتا ہے۔اسلام میں ان دونوں برے افعال کی کوئی گنجائش نہی ہے۔
حضور ﷺ کا واضح فرمان ہے
رشوت کی کمائی حرام ہے، اور حضوراکرم ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
رشوت اور سفارش سے ایک بندہ متاثر نہی ہوتا بلکہ اس سے پورے معاشرے پر اثر پڑھتا ہے۔ جب لوگوں کو جائز حق نہی ملتا اس سے معاشرے میں نفرت اور عداوت جیسی بیماریاں جنم لیتی ہے۔ متاثر افراد پستی کا شکار ہونے لگتے ہیں، اور بعض اوقات جو محنت و لگن کے ساتھ تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں جب ان کے ساتھ یہ معاملہ پیش آتا ہے، تو اس طرح وہ غلط کاموں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔
لہٰذا ان جیسی نام و نہاد برائیوں کو جڑ سے ختم کیا جائے تاکہ معاشرے میں ہر جگہ امن و سکون قائم ہوسکے، اور مستحق لوگوں کو انکا حق مل سکے۔