مزدوروں کو انکے بنیادی حقوق کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔
محنت کش طبقہ ابھی تک اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہے
ہمارا اصل ہدف یہ ہونا چاہیے کہ محنت کشوں کو ان کی محنت کا پھل ملے
کمالیہ (ایڈیٹر نئی آواز ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ) سماجی و فلاحی شخصیات الحاج محمد ارشاد، الحاج محمد رمضان، الحاج حبیب الرحمٰن، حافظ عتیق الرحمٰن، حافظ حسیب الرحمٰن، حافظ عبدالرحمٰن اور وسیم ارشاد (یاسین ماربل فیکٹری والے) نے مشترکہ طور پر گفتگو کرتے ہوئے ہمارے نمائندے سے کہا ہے کہ مزدور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ مزدوروں کا احساس یا ہمدردی کرنے کی بجائے اکثر ظالم لوگ مزدور کو اس کا پورا حق نہ دیکر ان کا استحصال کرتے ہیں۔ محنت کش طبقہ ابھی تک بنیادی حقوق سے محروم ہے۔ جس طبقے کی محنت سے دنیا ترقی کر رہی ہے وہ آج بھی پسماندہ ہے۔ مزدوروں کو ہر سطح پر یونین سازی کرنے کی آزادی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار یکم مئی لیبر ڈے کے موقع پر الحاج محمد ارشاد، الحاج محمد رمضان، الحاج حبیب الرحمٰن، حافظ عتیق الرحمٰن، حافظ حسیب الرحمٰن، حافظ عبدالرحمٰن اور وسیم ارشاد نے مشترکہ بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قاتل مہنگائی نے مزدور کو زندہ رہنے کیلئے خون کے آنسو پینے پر مجبور کر دیا ہے اس ملک کے جاگیرداروں اور وڈیروں نے محنت کشوں کو ہمیشہ اپنا دست نگر بنا کر رکھا ہے۔ کمزور طبقوں کے لیے آسانیاں اسی وقت پیدا ہونگیں جب اس ملک میں دولت کی تقسیم میں توازن آئے گا۔ یاد رہے کہ مزدوروں اور کسانوں کے حقوق سلب کرنے والا ٹولا ہی ان کی وکالت کی ڈرامہ بازی کرتا ہے۔دنیا بھر کے محنت کشوں، مزدوروں اور کسانوں کی محرومیاں آج سب سے زیادہ ہیں۔ مزدوروں کے حالات اچھے ہوں گے تو معیشت میں بہتری ہوگی۔ ہمارا اصل ہدف یہ ہونا چاہیے کہ محنت کشوں کو ان کی محنت کا پھل ملے۔ مزدوروں کو انکے بنیادی حقوق کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ مزدوری سے انسان میں غیرت اور حمیت پیدا ہوتی ہے۔ محنت مزدوری کرنے والے مزدور طبقے سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسن سلوک ایک روشن نمونہ اور عمدہ مثال کا آئینہ دار ہے۔ محنت کر کے روزی کمانے والا مزدور اللہ کا دوست ہے۔ شکاگو کے مزدوروں نے سرمایہ داروں کی نا انصافیوں کے خلاف اپنے حقوق کی آواز بلند کی انہوں نے مزدوروں کے زندہ رہنے اور عزت سے کام کرنے کے لئے مشترکہ جدوجہد کی راہ اختیار کی۔ سرمایہ دار موجودہ سرمایہ داروں کی طرح برہم ہوئے۔ اور ریاستی ایجنٹوں کے ذریعے شرمناک طرز عمل اختیار کر کے نہتے مزدوروں پر گولیوں کی بارش کروا دی۔ جس سے درجنوں بے گناہ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان مزدوروں کی یاد میں دنیا بھر میں یکم مئی کو یوم مزدور منایا جاتا ہے۔ جنہوں نے جانیں دے کر اوقات کار بیس گھنٹوں کی بجائے 8گھنٹے مقرر کروائے۔ اور اسی پاداش میں شاید انہیں اتنی بڑی سزا سے نبرد آزما ہونا پڑا۔ محنت کشوں کو آج بھی شکاگو کے مزدوروں جیسے حالات کا سامنا ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ میں محنت کش طبقے کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔ اور سرمایہ داروں کے نمائندوں کی بھیٹر لگی ہوئی ہے۔ اور یہ سب کے سب ایک دوسرے کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے فکر مند ہیں۔ اور کمر توڑ مہنگائی کا حال ہے کہ کبھی ایسا وقت بھی تھا کہ ایک کماتا تھا اور دس کھاتے تھے اور اب دس کماتے ہیں مگر پیٹ ایک کا بھی نہیں بھرتا۔ چائلڈ لیبر پر پابندی تو ضرور ہے مگر محنت کش بچوں کو پیٹ بھر کر کھانے کا کوئی حکومت کے پاس کوئی بندوبست نہیں ہے۔ منصف اور محتسب اور غاضب سب کے سب ایک ہی صفحے پر جمع ہیں۔ جبکہ حقدار اپنی حقوق لا علمی میں ذبوں حال ہے۔یکم مئی کے دن پوری قوم محنت کش طبقے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔