زندگی میں سب سے زیادہ سکون انسانیت کی خدمت کرنے میں ہے۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ایڈیٹر ملٹی میڈیا
عید کا چاند ڈھونڈنے سے پہلے اپنے محلے میں وہ گھر ڈھونڈیں جہاں شاید آپ کی مدد کے بغیر عید کی خوشیاں داخل نہ ہو سکتی ہوں
کمالیہ (ایڈیٹر نئی آواز) سماجی فلاحی و صحافی شخصیت ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں عید پر غریبوں، معذوروں، بیواؤں اور یتیموں کو بھی خوشیوں میں شامل کرنا چاہیئے۔ جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوگی۔ عید کا اصل معنی خوشی ہے۔ زندگی میں سب سے زیادہ سکون انسانیت کی خدمت کرنے میں ہے۔ انسانیت کی خدمت کر کے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس مختصر زندگی میں دوسروں کی زندگیوں میں خوشیاں لانا عظیم مقصد ہے۔ انسانیت کی خدمت ہمارا دینی اور مذہبی فریضہ ہے۔ رنگ ونسل کے امتیاز کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کی خدمت، مجبور و لاچار لوگوں کی مدد کرنا مسلم معاشرے کی خوبصورت روایت اور اسلامی تعلیمات کا خاص وصف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں ہوشربا مہنگائی کے باعث ہر شخص معاشی بحران کا شکار اور مختلف پریشانیوں سے دو چار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں۔ ہمدردی و اخوت سے پیش آئیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس کریں، اور صاحب ثروت لوگ اپنے ملازمین کا حسب وسعت خیال رکھیں۔ اور حسبِ توفیق غریبوں، معذوروں، بیواؤں اور یتیموں کی مالی مدد اور ہر ممکن مدد کریں۔ محمد عرفان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عید کا دن خوشیوں اور محبت کا دن ہے۔ زندگی میں اکثر ہم سب ہی پریشان اور بےچین ہو جاتے ہیں، مگر عید کے دن ہمارے دلوں میں مسرت اور خوشی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ عید کے دن ہمیں دلوں سے نفرتیں، غصہّ، ناراضگی اور گلےّ شکوے ختم کر دینے چاہئیں۔ اس عید پر اگر کوئی نئے کپڑے پہن کر اداس ہو تو اس کے موڈ کو منفی انداز سے سوچنے کی بجائے قبول کریں اسے بتائیں کہ اداس ہونا ایک فطری امر ہے۔ ہو سکے تو اسے محبت سے زندگی کی طرف لانے کی کوشش کیجیے گا۔ اس عید پر سب کے پاس سب نہیں ہوگا۔ کسی کی باپ کے بغیر پہلی عید ہوگی، کسی کی ماں کے بغیر تو کسی کی بہت عزیز دوست کے بغیر، کوئی بھری دنیا میں خود کو اکیلا محسوس کر رہا ہو گا۔ کسی کو کچھ ایسا احساس نہ دلائے گا جسے دیکھ کر وہ احساسِ محرومی میں مبتلا ہو جائے۔ ”ہر کسی کی عیدیں ایک جیسی نہیں ہوتیں “ آپ کے پاس نعمت ہے، آپ لطف اندوز ہوں، الحمدللہ کہیں! مگر دوسروں کو مت دکھائیں کہ میرے پاس یہ سب ہے۔کسی کی ٹھنڈی آہ آپ کا اندرونی سکون چھین لینے کی طاقت رکھتی ہے۔ راحیل احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس دن ہم سب ایک دوسرے کے لئے خلوص دل سے محبت اور امید کے پیغامات بھیجیں۔ عید کا تہوار بلاشبہ محبت کا پیغام ہے۔ آئیں اس عید کو ایک نئے آغاز کا تہوار، اور امید کی کرن بناتے ہوئے زندگی کی ایک نئی راہ پر چلیں۔ عید کے اس خوشی کے دن پر آپ اپنے دوستوں کو محبت اور خوشی کے ساتھ گلے لگاتے ہوئے تمام رنج اور دکھ بھلا دیں۔ ہم سب ایک دوسرے کو محبت کی روشنی سے امید کی ایک نئی راہ دکھا سکتے ہیں۔ عید الفطر کی آمد آمد ہے عید الفطر مسلمانوں کے لئے خوشیوں کا پیغام لیکر آتی ہے اور آپس کی کدورتوں، نفرتوں کو مٹا کر ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنے، پیار و محبت، بھائی چارے کو فروغ دینے کا بھی درس دیتی ہے۔ ہمیں عید کی خوشیوں میں بھی غریب بہن بھائیوں کی ضروریات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ عمار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عید الفطر ایثار کا دن ہے۔ عید الفطر خوشی کا دن ہے یہ مبارک دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کے لیے بہت بڑا انعام ہے اس کی سعادتوں، برکتوں، رحمتوں اور فضیلتوں کے بیان سے صفحات بھرے پڑے ہیں مگر اس کی حقیقی سعادتیں، برکتیں، رحمتیں اور مسرتیں اسی شخص کوحاصل ہوں گی جس نے رمضان المبارک کے تقاضے پورے کیے ہونگے، رمضان المبارک کی صداؤں پر لبیک کہا ہو گا اور جس نے رمضان المقدس کی روشنی سے اپنے دل کے مکان منور کیے ہونگے۔ عید الفطر کا دن تو سبھی مسلمانوں کے لیے خوشی کا سورج لے کر طلوع ہوتا ہے۔ عید الفطر کے سارے فضائل اور برکتیں اپنی جگہ لیکن اس مبارک دن کا سب سے عظیم فلسفہ یہ ہے کہ یہ امیروں اور غریبوں سبھی کے لیے خوشی کا پیغام لے کر آتا ہے۔ اور یہ اعلان کرتا ہے کہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا جائے۔ اپنے پڑوسیوں، رشتے داروں، خاندان والوں، غریبوں اور مفلسوں کا خاص خیال رکھا جائے۔ تبھی صحیح معنوں میں عید الفطر کی حقیقی خوشی حاصل ہو گی اور عید الفطر کے تقاضے پورے ہوں گے۔ آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ جب اپنے عزیز و اقارب کے لیے عید کی خوشیاں خریدیں تو غربا اور مساکین کو ضرور یاد رکھیں اور ایسا عمل آپ کو یقیناً روحانی خوشی عطا کرئے گا۔ پوری اُمت مُسلمہ کو ہماری طرف سے نیک تمناؤں کے ساتھ عید مبارک!