ویڈیو بنانے پر صحافیوں پر بھی حملہ کردیا، ہسپتال ملازم شہزاد بٹ خود کو وزیر صحت کا رشتہ دار بتا کر غنڈہ گردی کرنے لگا
لاہور (کرائم رپورٹر) تفصیلات کے مطابق میو ہسپتال لاہور ایمرجنسی وارڈ کے سپروائزر شہزاد بٹ کا مریضوں کے لواحقین کو گالیاں دینا معمول بن گیا، جب شکایات موصول ہونے پر صحافی خفیہ کیمرے سے ویڈیو بنانے پہنچے، تو ایمرجنسی وارڈ کے سپروائزر شہزاد بٹ نے اپنے ساتھیوں سمیت سینئر صحافی محمد احسان مغل پر حملہ کردیا اور ان سے کیمرہ چھیننے کی کوشش کی، گزشتہ روز وائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح دیکھا اور سنا جاسکتا ہے، شہزاد بٹ نامی ہسپتال ملازم اور اس کہ نامعلوم ساتھی صحافی سے مسلسل ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جب صحافی نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے سے انکار کردیا تو شہزاد بٹ اور اس کہ ساتھیوں نے ہسپتال کہ احاطہ میں پولیس اہلکاروں کو بلا کر شدید خوف و ہراس پیدا کیا، نامعلوم پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں کو ویڈیو ڈیلیٹ نہ کرنے کی صورت میں مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دی گئی، جبکہ اسی دوران موقع پر مزید صحافیوں نے پہنچ کر بہت مشکل سے ویڈیو بنانے والے صحافی کو یرغمال ہونے سے بچایا، ویڈیو بنانے والے صحافی محمد احسان مغل کا کہنا تھا کہ شہزاد بٹ نامی میو ہسپتال لاہور کے ملازم کی وزیر صحت سے شکایت کرنے کا کہا تو شہزاد بٹ نے کہا کہ میں وزیر صحت کا رشتہ دار ہوں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، اس موقع پر سینئر صحافی محمد احسان مغل نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نزیر سے رشوت خور اور گنڈہ گرد سپروائزر شہزاد بٹ کے خلاف نوٹس لینے کی اپیل کی، مزید ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شہزاد بٹ نامی ملازم کی مسلسل شکایات موصول ہورہی تھی، جس پر موقع پر پہنچ کر اپنے صحافتی فرائض سرانجام دے رہا تھا، مجھے مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئی اور یرغمال بنانے کی کوشش بھی کی گئی، اگر عوامی ترجمان کہ ساتھ ہسپتال انتظامیہ کا یہ روئیہ ہے تو شہریوں کو جس ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا وہ اس واقع سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے، شہزاد بٹ نامی ہسپتال ملازم سمیت دیگر ملازمین کی غنڈہ گردی اس بات کا مُنہّ بولتا ثبوت ہے کہ انہیں واقعی کسی بااثر شخصیت کی پشت پناہی حاصل ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو اداروں کو بدنام کرنے اور شہریوں کی تزلیل کرنے والے ہسپتال ملازم شہزاد بٹ کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لانی چاہیے، مزید ان کا کہنا تھا کہ اگر ان گنڈہ صفت ہسپتال ملازمین کہ خلاف محکمانہ کارروائی کر کہ پاکستانی شہریوں کی عزتِ نفس کو مجروح ہونے سے نہ بچایا گیا تو ہم احتجاج کی کال دیں گے،