پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کابل سے معلومات ’لیک‘ ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔
یہ بات فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے واشنگٹن میں ایک نجی پاکستانی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کی ہے۔
یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان اس سال جولائی میں چین اور بعد میں سیاحتی مرکز مری میں ہونے والے مذاکرات کے ختم ہونے کے لیے افغان حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
معلومات ’لیک‘ سے ان کی مراد افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر سے ہے جس نے اس مصالحتی عمل کو معطل کر دیا تھا۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیشہ سب سے بڑا مسئلہ معلومات کا کابل سے سامنے آ جانا رہا ہے۔ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اتنا بڑا عمل شروع کیا گیا اور اس کا ایک راؤنڈ مکمل ہو گیا۔ دوسرے راؤنڈ سے ایک دو روز قبل یہ معلومات عیاں کر دی گئیں لہٰذا اس عمل کو خراب کرنے والے موجود ہیں۔‘
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ اس طرح کے لوگوں کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ ’اس عمل جس سے اس خطے میں امن آ جائے گا وہ آگے چل سکے۔‘
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کل رات امریکہ پانچ روزہ سرکاری دورے پر پہنچے ہیں۔ وہ اعلیٰ امریکی فوجی اور سول حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔