وطن سے مراد ہے رہنے اور قیام کرنے کی جگہ، وہ جگہ جہاں آپ پیدا ہوئے اور سکونت اختیار کی۔ ہمارے وطن پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے آبا و اجداد نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ جب 14 اگست 1947 میں قائداعظم اور ان کے ساتھیوں کی ان تھک محنت اور کوششوں سے ملک پاکستان معرض وجود میں آیا تو مسلمانوں نے اپنی جان، مال اور جائیدادوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے حقیقی وطن کی طرف ہجرت کی۔
ہر انسان کو اپنے دیس، اور اپنے وطن سے بے پناہ محبت ہوتی ہے۔ اور وہ اپنے وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے کے لیے بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔
ہمارا ملک پاکستان اس نظریے پر معرض وجود میں آیا کہ مسلمانوں کو ایک ایسا خطہ چاہیے تھا۔ جس میں وہ اپنی مرضی اور آزادی سے قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
قائداعظم نے ایک مقام پر فرمایا:
“ہمیں ایک ریاست چاہئے، جہاں ہم آزادی سے رہ سکیں اور جہاں ہم اپنی مرضی سے اسلامی تہذیب اور اصولوں کے مطابق جی سکیں۔”
ہمارے وطن پاکستان کی بنیاد قرآن و سنت پر رکھی گئی۔ لیکن آج پاکستان میں قرآن و سنت پے عمل نہیں ہو پا رہا۔ جس کی وجہ سے ہمارا ملک زوال کا شکار ہو گیا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان بدعنوانی، رشوت، مہنگائی، سیاسی عدم استحکام، خراب معیشت، بد امنی اور لاقانونیت جیسے بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ اور یہ مسائل پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
اور بحثیت قوم یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اپنے وطن عزیز کو ان درپیش مسائل سے نکالنے کے لیے اپنے اپنے حصے کی زمہ داری ادا کریں۔ اور اس کے علاوہ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کو ان مشکل ترین حالات سے نکالنے کے لیے ملکی سطح پر اقدامات کرے۔ تاکہ ہمارا وطن عزیز پاکستان بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو سکے۔اور اپنے وطن سے محبت کا یہ تقاضا ہے کہ ہم اپنے وطن کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ اور ہر پاکستانی شہری کا فرض ہے کہ وہ اپنے وطن سے محبت کرے کیوں کہ یہ ملک ہمارے آباہ کی قربانیوں کی نشانی ہے۔
اور اللہ تعالی سے یہ دعا ہے کہ پاکستان کو ان درپیش مسائل سے نجات حاصل ہو اور امن قائم ہو۔ اور ہمارے ملک میں قرآن و سنت کے رہنما اصولوں کو رائج کر کے اسے ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
بقول شاعر احمد ندیم قاسمی؛
خدا کرے میری عرض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نا ہو