گھر سے نکلنے کے بعد راستے بھر کی پریشانیاں ، ہمسفروں کی تلخیاں ، بھیڑ بھاڑ کی کوفت ، ہر طرف ہارن بجاتی گاڑیاں ، عجیب سا مشینی شور اور نا ختم ہونے والی خواہشات کے پیچھے بھا گتی ایک لڑکی بے دھیانی میں قریبی باغ میں چلی گئی ۔وہاں کے مناظر اور قدرت اسکی الجھنوں اور پریشانیوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنے لگے ۔ موسم بہت اچھا تھا ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور بارش کے قطرے سبز پتوں پر موتیوں کی مانند دکھائی دیتے تھے ۔ وہ ایک سرسبز اور سایہ دار درخت کے نیچے تازہ اور لہلہاتی گھاس کےبچھے قالین پر بیٹھ گئی ۔ اور ہر طرف دیکھنے لگی ۔باغ کی صاف وشفاف ، تازہ اور دھیمی دھیمی آب وہوا جب اسکے جسم سے ٹکراتی تو وہ تازگی کا احساس محسوس کرتی ۔ وہ اپنی مصروف زندگی سے نکل کر راحت محسوس کرنے لگی ۔ سر سبز اور لہلہاتے درخت اور اسکی شاخوں پر بیٹھےپرندوں کی چہچہاہٹ ، بلبل کا گیت ، پتوں کی سرسراہٹ ٹہنیوں کا رقص ، پھولوں کے کھلنے کی آواز یہ سب موسیقی پیدا کر رہے تھے ۔ جس سے لڑکی کا ذہنی تناؤ کم۔ ہو نے لگا ۔ ہر طرف پھیلے رنگ برنگے پھول ، ہوا کے جھونکے میں ناچتے پھول اور انکی جانی پہچانی خوشبو لڑکی کو یہ یاد دلارہے تھے کہ زندگی ہمیشہ کھلنے کا راستہ تلاش کرتی ہے ۔ رنگ برنگی اور نرم و نازک پروں والی تتلیاں ایک پھول سے دوسرے پھول پر آ جا رہی تھیں جیسے وہ پھولوں سے کھیل رہی ہوں ۔ یہ منظر لڑکی کے دل کو انجانی خوشی دے رہا تھا ۔وہ پر سکون محسوس کرنے لگی تھی ۔لڑکی آہستہ آہستہ اپنے آپ کو تلاش کرنے لگی تھی ، اپنی کھوئی ہوئی اہمیت جاننے لگی تھی اور اپنی الجھنوں والی زندگی سے پر سکون زندگی تلاش کرنے لگی تھی ۔ جو وہ حقیقت کی دنیا میں بھول چکی تھی ۔وہ جان چکی تھی کہ زندگی ادھوری خواہشات کا سلسلہ ہے جو ھمارے حق میں بہتر ہوتی ہیں ۔اللّٰہ انہیں خواہشات کو پوری کرتا ہے ۔اور ہم ہمیشہ پوری نہ ہونے والی خواہشات کے پیچھے بھاگتے ہیں اور اپنی زندگی کو مشکل بنا دیتے ہیں ۔جبکہ ہمیں ہر حال میں خوش رہنا چاہیے ۔ اور اللّٰہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔. اگر سب کچھ مل جائے زندگی میں تو تمنا کس کی کرو گے۔
کچھ ادھوری خواہشات زندگی جینے کا مزہ دیتی ہیں ۔۔