عموماً موسم برسات میں بہت سی وبائی امرض جنم لیتی ہیں ۔ جن میں قابلِ ذکر ملیریا ، ڈینگی بخار ، ٹائفائیڈ اور ہیضہ وغیرہ ہیں ۔ آشوبِ چشم بھی انہی وبائی امرض میں سے ایک ہے۔ آشوبِ چشم آنکھ کو ڈھانپنے والی جھلی کی سوزش کو کہتے ہیں ۔ اسے حرفِ عام میں گلابی آنکھ بھی کہا جاتا ہے ۔
اس وباء کا آغاز پاکستان میں اس سال ستمبر کے مہینے میں شہرِ قائد سے ہوا۔ صوبہ سندھ کے بعد اس وباء نے خیر پختونخوا اور پنجاب بھر کے مختلف اضلاع کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ایک ماہ کے اندر اندر پنجاب بھر میں آشوبِ چشم کے 83,133 کیس رپورٹ ہوئے ۔
اگر آشوب چشم کی علامت کی بات کی جائے تو اس کی علامت میں شامل ہے:
1۔ متاثرہ آنکھ کا سرخ ہو جانا۔
2۔ متاثرہ آنکھ کو کھولنے میں دشواری ہونا۔
3۔ آنکھوں سے مسلسل پانی بہنا۔
5۔ آنکھوں میں درد اور دھندلا پن محسوس ہونا۔
6۔ اور اس کے علاوہ متاثرہ آنکھ میں خارش اور شدید چبھن کا احساس ہونا۔
آشوب چشم کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ جن میں قابلِ ذکر ایڈینو وائرس ہے۔ جو موسمیاتی تبدیلی یا برسات کے بعد آشوبِ چشم کے پھیلنے کا باعث بنتا ہے ۔ اس کے علاؤہ بیکٹیریا اور الرجی بھی اس بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ بن سکتے ہیں ۔
اگر آشوب چشم کی علامت ظاہر ہوں تو فوراً کسی بھی قریبی سرکاری ہسپتال کے ماہر آشوبِ چشم سے رجوع کریں ۔ یہ مرض زیادہ تر بغیر کسی علاج کے صرف احتیاطی تدابیر اور مکمل آئی سولیشں اختیار کرنے سے 7 سے 10 دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے ۔
آشوبِ چشم کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں ۔
1۔ ڈاکٹر کے تجویز کردہ آئی ڈراپس کا استعمال کریں ۔
2۔ متاثرہ آنکھ کو بار بار چھونے اور رگڑنے سے گریز کریں ۔
3۔ چہرے اور آنکھ کو بار بار صاف پانی سے دھویں ۔
4۔ آنکھوں کو صاف ستھرے اور گیلے کپڑے سے وقتًا فوقتًا صاف کرتے رہیں ۔
5۔ خارش کی صورت میں آنکھوں پر برف کا استعمال کریں ۔
6۔ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریز کریں تاکہ جراثیم کی منتقلی سے بچا جا سکے ۔
7۔ انفیکشن سے بچنے کے لیے سیاہ یا سبز رنگ کے شیشوں والی عینک کا استعمال کریں ۔
8۔ اپنی استعمال کردہ اشیاء کو دوسرے صحت مند افراد کے استعمال میں دینے سے گریز کریں ۔
چونکہ یہ مرض ایک سے دوسرے میں تیزی سے پھیلتا ہے تو ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کر کے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس وباء سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔