مسجد رحمت اللعالمین کی تعمیر کا آغاز 2005 میں ہوا اور آغاز سے ہی اس کی نگرانی کا فریضہ ڈاکٹر عبید الرحمن کے ذمے تھا۔ شاید یہ پاکستان کی واحد مسجد ہے جس نے دور نبوی کی مساجد کی یاد تازہ کر دی ہے۔کیونکہ یہ مسجد صرف جائے نماز ہی نہیں بلکہ مسجد نبوی کی طرح ایک کمیونٹی سینٹر کا فریضہ بھی سر انجام دے رہی ہے۔ اس کے خطیب ڈاکٹر عبید الرحمن ہیں جو مشہور شخصیت مولانا محمد بشیر صاحب کے صاحب زادے ہیں۔جو پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے لیے مشہور ہیں۔نہ صرف ڈاکٹر عبید بلکہ ان کی بہنیں بھی اسلامی علوم میں پی ایچ ڈی ہیں اور چیریٹی کے کاموں سے وابستہ ہیں۔ڈاکٹر عبید نے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی سے عربی میں پی ایچ ڈی کی اور انسٹیٹیوٹ آف عریبک لینگویج کے پرنسپل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مصنف بھی ہیں اب تک ان کی تین کتب شائع ہو چکی ہیں۔جن میں ‘ معلم القرآن ‘ شامل ہے۔اس کے علاوہ چھ کتب اشاعت کے مرحلے میں ہیں۔
مسجد کے سلسلے میں ہم نے ڈاکٹر عبید سے ایک انٹرویو کیا تاکہ اس مسجد کے بارے میں مزید جان سکیں۔
سوال: آپ کواس مسجد کی تعمیر کا خیال کیسے آیا؟
جواب:لوگ مختلف جگہوں پر نیکی کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ ہمارے خیال میں مساجد کو صرف نماز پڑھنے تک ہی محدود نہیں رکھنا چاہیے ہم مہنگائی کا رونا نہیں روئیں گے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کے ہاں اجر بہت بڑا ہے۔اس لیے ہم نے سوچا مساجد کے ذریعے ریلیف کا ایسا نظام بنانا ہو گا کہ عوام کو حکومت سے نہ توقع ہو اور نہ ہی شکوہ۔بلکہ ہم مسلمان ایک دوسرے کو اسپورٹ کریں۔اور یہ ثابت کریں کہ مساجد یہ کام حکومتوں سے بہتر انداز میں کر سکتی ہیں۔
سوال: فلاحی منصوبے کس کا آئیڈیا ہوتے ہیں؟
جواب:سب آئیڈیاز اللہ تعالٰی کی دین ہیں کسی ایک کی کاوش نہیں۔جب کوئی ضرورت مند آتا ہے تو ایک حل یہ ہوتا ہے کہ آپ اس کی ضرورت پوری کر دیں۔اور دوسرا یہ کہ اس کے مسئلے کا کوئی مستقل حل کر دیں۔
سوال: اس مسجد میں کون کون سے فلاحی منصوبے جاری ہیں؟
جواب:چیریٹی کے کاموں میں تقریبا 26 منصوبے اس وقت جاری ہیں۔جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔معاشرے میں رحمت کی تقسیم
کا ایک سلسلہ
1:مسجد کلینک
مسجد میں قائم ہے صبح 9 سے شام 5 بجے تک ڈاکٹرز موجود ہیں۔مستحق افراد مفت چیک اپ کروا کر مفت دوا بھی ليتے ہیں۔روزانه 40 سے 50 افراد علاج کرواتے ہیں۔کوئی بھی شخص یا نمازی فری چیک اپ کروا سکتا ہے
2:مسجد فارمیسی
اس فارمیسی سے روزانه 50 غریب مستحق افراد کو مفت دوا فراہم کی جاتی ہے۔
3:مسجد دسترخوان
غریب مستحق افراد کے لیے روزانہ دوپہر دسترخوان 15 ماه سے جاری ہے اور روزانہ 150 افراد دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں۔سالانہ 50 ہزار افراد کے لیے کھانا پکتا ہیں۔
4:مسجد بیت المال
مسجد میں قائم شدہ بیت المال سے زکوۃ صدقات کے ذریعےمستحق افراد ، یتیم، بیوه، معذور کی مدد کی جاتی ہے۔
5:مسجد لیب
مستحقین کو كم قیمت يا مفت میڈیکل ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
6:مسجد ٹيوشن سنٹر
غریب طلباء وطالبات کو
میٹرک اور ایف اے کی سطح پر بہتر کارکردگی کے لیے تعلیمی مدد دی جا رہی ہے۔
6:مسجد لیگل ایڈ فورم
3 رکنی وکلاء کی ٹیم مظلوم افراد کی فوری مدد کے سلسلے میں قانونی مشورے فراہم کرتی ہے۔
7:مسجد ٹیلی میڈیسن سینٹر
یہ سینٹر مسجد میں قائم ہے
ویڈیوکال کے ذریعےکوئی بھی شخص علاج کروا سکتا ہے
الحمدللہ روزانه درجنوں افراد مفت علاج کروارہے ہیں
3 رکنی ڈاکٹرز (بشمول لیڈی ڈاکٹر )کی ٹیم موجود ہے۔
8:مسجد میرج ہال
سفید پوش گھرانوں کی پروقار شادی تقریب کے لیے کیٹرنگ کا مکمل انتظام ہے۔
9:خوددار افراد کی خاموش مدد اور خرافات کا خاتمہ
10:مسجد سے مسجد نیٹ ورک
دیگر غریب علاقوں میں
مستحقین کی فوری مدد
امام حضرات کے ذریعے
350 سے زائد مساجد اور امام مسلسل رابطے میں ہیں۔
11:مسجد میڈیکل کیمپ
ہر ہفتے مزدوروں کے اڈوں پر مفت علاج اور دوا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
12:مسجد بنائے مسجد
مسجد سنبھالے مسجد
غریب علاقوں میں چھوٹی مساجد کی تعمیر اور خدمت سینٹرز کے سلسلے میں 70 مساجد بن چکی ہیں۔ مزید 15 کی تعمیر جاری ہے۔ان مساجد اور ان کے ائمہ کی جزوی یا کلی سرپرستی کی جارہی ہے
13:رحمت للعالمين سنٹر
200 مستحق طلبه وطالبات کی اعلى تعليم ، رہائش اور دیگر دینی سرگرمیوں کے لیے
تعمیر جاری ہے۔
14:قربانی دسترخوان
عيد الاضحى پر 3 روزه منفرد دسترخوان مسجد کے سامنے لگتا ہے۔ مستحقین کی گوشت پکا کر خصوصی دعوت ہوتی ہے۔ 17 ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوتے ہیں اور 9 مقامات پر کھانا کھلایا جاتا ہے۔
15:مسجد پانی فراہمی
450 سے زائد نلکے فراہم کی جاچکے ہیں۔
16:مسجد افطار دسترخوان
رمضان بھر میں 10 ہزار افراد کی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
17:ملک بھر سے کوئی بھی معذور، نادار فرد ویڈیو کال پر مفت علاج لے سکتا ہے۔ملک بھر کے علماء کرام، حفاظ، مدرسين اور مدارس ویڈیو کال پر مفت علاج کرواسکتےہیں۔ اسلام آباد کی مساجد کے امام ، موذن اور خدام مفت دوا لے سکتے ہیں۔
18:بھوک میں مبتلا کوئی بھی شخص مسجد آجائے کھانا مسجد فراہم کرتی ہے
19: مسجد کے دروازے پر فریج موجود ہے لوگ اضافی کھانا یہاں جمع کروادیتے ہیں۔اور مستحقین یہاں سے لے جاتے ہیں۔
مسجد کے دروزے پر گھروں کی اضافی دوائیوں کے لیے کاؤنٹر موجود ہے۔ لوگ دوائیاں یہاں رکھ دیتے ہیں اور انہیں مستحقین کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔
20: تھکے ہوئے یا مسافر کے لیے مسجد میں آرام کی باقاعده جگہ مختص ہے۔ آجائے اعتکاف کی نیت کرے اور سو جائے۔
21: مسجد کلاتھ اینڈ شوز اسٹور
اس اسٹور میں لوگ اپنے ویڈنگ ڈریسز سے لے کر روزمرہ کے استعمال شدہ یا نئے کپڑے جوتے دے جاتے ہیں۔کوئی بھی مستحق شخص سال میں دو بار آپے ور اپنے خاندان کے لیے اس اسٹور سے استفادہ کر سکتا ہے۔اس سلسلے میں کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو اس لیے ایک شخص فون پر رابطہ کرتا ہے اسے وقت اور دن بتا دیا جاتا ہے۔ایک دن میں ایک ہی شخص اس اسٹور پر آتا ہے۔
22: تقریبا ساڑھے تین سو لوگوں کی ماہانہ کفالت کی جا رہی ہے
23: خواتین اور بچوں کے لیے مسجد میں نماز کی سنت کا احیاء کیا جا رہا ہے۔کیلیگرافی، سائیکلنگ، تجوید اور دیگر سرگرمیوں کے مقابلے منعقدکروائے جاتے ہیں۔ اور تفریحی ٹرپس و ٹورز بھی تاکہ بچوں میں مسجد آنے کا شوق پیدا کیا جائے۔
24: پانی کی بچت کے طریقے سکھانے کے لیے وضو کے استعمال شدہ پانی سے ایک باغ بنایا گیا ہے جس میں سبزیاں اور پھل اگائے جاتے ہیں ۔ شجرکاری مہم چلائی جاتی ہے۔
25: مزدوروں اور اسٹریٹ چلڈرن کو قرآن پاک کی تجوید اور حفظ کا پروگرام ہے جس کے تحت بہت سے بچے اور مزدور تلاوت قرآن سیکھ رہے ہیں اور سورتیں حفظ کر رہے ہیں۔
26: جہیز کے خلاف تحریک
27: اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے خوشی کیسے منائی جائے۔اس سلسلے میں مسجد کے ساتھ جشن آزادی اور دیگر ایونٹس منائے جاتے ہیں۔
سوال: آپ کی مسجد میں ایک بورڈ ہے جس پر ان نوجوانوں کے دستخط ہیں جو جہیز نہ لینے کا عہد کرتے ہیں اس سلسلے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟
جواب: ہم کلمہ پڑھنے کی حد تک تو مسلمان ہیں لیکن ہمارےہمارے معاشرے میں آدھے سے زائد رسوم و رواج کا تعلق غیر اسلامی ثقافت سے ہے۔یہ لفظ جہیز گھر اجاڑ دیتا ہے بیٹیوں کو بوڑھا کر دیتا ہے۔اس قباحت کی وجہ سے شادی کے بعد بھی ساس طعنے دیتی ہے ۔جو بیٹی دس چیزیں لے کر جاتی ہے اسے گیارہویں کا طعنہ ملتا ہے۔طلاق کی شرع بڑھتی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ اسلام آباد میں اس وقت طلاق کی شرع پورے ملک سے زیادہ ہے۔جہیزاسلامی رسم نہیں ہے۔اللہ تعالٰی تو بیوی کو مہر دینے کا حکم دیتے ہیں۔ اور ہماری واردات کا طریقہ دیکھئے ہم اس سے بٹور رہے ہیں۔مساجد سے تحریک چلانی ہو گی اس لعنت کو ختم کرنا ہو گا۔ مسجد جب آپ کو میرج ہال کی سہولت دے رہی ہے تو پیسے بچائیں اپنی ملکہ کو تحائف دیں اسے گھر بٹھائیں اور خود سرحدوں کا دفاع کریں۔مسلمان مرد اس بستر پر کیسے سوتا ہے جو اس کی بیوی کے پیسوں کا ہے۔ یہ مردانگی نہیں ہے۔اسلام نے مردوں کو فضیلت اس لیے دی ہے کہ وہ خواتین پر خرچ کرتے ہیں۔جہیز ایسا ناسور ہے جسے پاکستان سے ختم کرنا ہو گا۔
سوال: مزدور مدرسہ کے بارے میں کچھ بتائیے؟اس کا خیال کیسے آیا؟
جواب : ہم نے 90 مزدوروں کا انٹرویو کیا ان میں سے 73 کو نماز نہیں آتی تھی۔83 کو نمازجنازہ نہیں آتی تھی اور 67 کو صرف ایک سورت آتی تھی۔جو بچے مدارس پال رہے ہیں ان کے محنت کش والد کی تربیت کا بندوبست کسی نے نہیں کیا۔قصوروار ہماری مذہبی جماعتیں اور مساجد پالیسیز ہیں۔ ہمارے ایجنڈے فرقہ وارانہ ہیں ہم شخصیات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ہم اپنے اردگرد لوگوں کو چھوڑ کر ادھر ادھر جنت تلاش کرتے ہیں۔چنانچہ ہم نے مزدور مدرسہ بنایا۔جہاں کوئی تین سورتیں، نماز اور وضو کا طریقہ یاد کرتا ہے تو اسے ایک ہزار اور دو سوٹ انعام دیا جاتا ہے۔ نماز جنازہ اور مزید تین سورتیں یاد کرنے کا انعام تین سوٹ اور ایک ہزار روپیہ ہیں۔مسجد میں ان کا مدرسہ ہے اور جہاں جہاں مزدور بیٹھتے ہیں ہماری میڈیکل ٹیم اور قرآن اکیڈمی ٹیم ان تک پہنچتی ہے۔ہمارے محنت کش رزق حلال کمانے والے اللہ کے پیارے ہیں۔ یہ مانگتے نہیں ہیں اس لیے ہماری ترجیح ہیں۔ہم ان شاء اللہ جلد ہی ان کے لیے تین مزید سیٹ اپس کا آغاز کرے والے ہیں۔
سوال: عموما مساجد میں خواتین کا جانا ممنوع ہوتا ہے کیا آپ کی بنائی گئی تمام مساجد میں بھی ایسا ہی ہے؟
جواب: کسی مسجد میں بھی خواتین کو آنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے:” اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو۔” ترقیم فواد عبدالباقی 442
ہمارے ملک کی نصف آبادی خواتین ہیں۔ہم نے انہیں دینی تعلیم سے محروم کر رکھا ہے۔ہماری مسجد میں نہ صرف خواتین کی دینی تعلیم کا بندوبست ہے بلکہ خواتین کے لیے ایسی کونسل ہے جہاں گھریلو مسائل کے سلسلے میں تصفیہ کروایا جاتا ہے۔اوسطا ماہانہ ہم 18 سے بیس طلاقیں روکتے ہیں۔وراثت کے مسائل بھی حل کروائے جاتے ہیں۔
سوال: کیا مسجد فلاحی کاموں کے لیے کسی چندے کا انتظام کرتی ہے یا لوگ خود ہی اس کارخیر میں حصہ ڈالتے ہیں؟
جواب: امت بن کرامتی کی مدد کا نظام فرقہ، جماعت یا شخصیت پرستی کی بیماریوں سے بالکل ہٹ کرمسجد کے کردار کو مثالی بناتے ہوئےان ساری نیکیوں میں مخلص افراد خود شریک ہوتے ہیں۔ مسجد انتظامیہ تعاون جمع کرنے کے لیے کسی کے پاس نہیں جاتی۔ دکھاوے کے لیے کوئی تقریب منعقد نہیں کی جاتی بس مسلسل کام جاری رہتا ہے۔
سوال: کیا کوئی بھی شخص اس کارخیر میں حصہ لے سکتا ہے؟
جواب: کوئی بھی شخص اس کارخیر میں حصہ لینا چاہے تولے سکتا ہے۔اس کے مختلف طریقے ہیں۔وہ اپنا وقت دے سکتا ہے، اپنی صلاحیت استعمال کرنا چاہے، مالی تعاون کرنا چاہے یا کوئی مشورہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔
سوال: آپ مستقبل میں کون کون سے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں؟
جواب:جہاں تک مستقبل میں کون کون سے منصوبے شروع کرنے کا سوال ہے تو جو بھی نیکی کا کام اللہ تعالٰی ہم سے لینا چاہیں گے وہ سارے ہوتے جائیں گے۔
اگر کوئی شخص اس کارخیر میں حصہ لینا چاہے تو اس پتے اور نمبر پر رابطہ کر سکتا ہے۔
مرکزالایمان
جامع مسجدرحمت للعالمین
اسلام آباد
ناظم الدین روڈ، ایف ایٹ فور، اسلام آباد
آفس ٹائمنگ
صبح نو تا رات نو بجے
رابطہ نمبر
03215152880
03001119369
0512744683
بینک اکاؤنٹ
MCB Islamic (MIb)
Acc 1151002468970001
Title
Masjid Rehmatulil Aleemin
IBAN
PK85MCIB1151002468970001
جاز کش / ایزی پیسہ
03075203441 تاج
03315543897 عطا
.
آن لائن ٹرانسفر کی رسید / اسکرین شاٹ 03215152880 پر شیئر اور اپنی نیت سے آگاہ کر دیجیئے
رسیدیں اسی نمبر سے بذریعہ واٹس ایپ بھیجی جائے گی.
اس نمبر سے مکمل رپورٹ وقتا فوقتا آپ کو ملتی رہے گی۔
ربنا تقبل منا واجعلنا مبارکا أینما کنا وزدنا علما وعملا ونورا آمین