اللہ رب العزت نے اس دنیا میں انسان کو بہت سے رشتوں سے نوازا ہے۔ کسی بھی انسان کے لیے رشتے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک ہوتے ہیں خون کے رشتے اور دوسرے احساس کے رشتے۔ دونوں رشتوں کا مقام اپنی اپنی جگہ ہے مگر خونی رشتے انسان خود نہیں بناتا کیوں کہ یہ اس کے اختیار میں نہیں ہے۔ چوں کہ یہ رشتے اس پاک رب نے بنائے ہیں اس لیے ان رشتوں کی اہمیت انسان کے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔
انہیں خونی رشتوں میں سے ایک رشتہ ”ماں اور اولاد” کا ہے۔ بلاشبہ یہ کائنات کا خوبصورت اور مخلص ترین رشتہ ہے۔ ماں ایک عظیم ہستی ہے۔ ایک ایسی ہستی جو اولاد کو جنم دیتی ہے۔ اس کی پرورش کرتی ہے۔ اس کی اچھی تربیت کرتی ہے۔ اسے زمانے کا مقابلہ کرنا سکھاتی ہے۔ اسے معاشرے میں رہنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ یہی ماں کبھی اپنی اولاد کی دوست بن جاتی ہے تو کبھی استاد، وقت پڑنے پر یہی ماں اولاد کے لئے باپ بھی بن جاتی ہے اور اپنے تمام فرائض سر انجام دیتی ہے۔ ایک عورت تو بزدل ہو سکتی ہے مگر ایک ماں کبھی بزدل نہیں ہوتی ہے۔ وہ اپنی اولاد کی خاطر زمانے سے ٹکرا جاتی ہے۔
جب انسان کو ہر طرف سے مایوسی گھیر لیتی ہے۔ ہر کوئی دھوکہ دے رہا ہوتا ہے، لوگوں کی منافقت سامنے آنے لگ جاتی ہے، دوست احباب حتی کہ بہن بھائی بھی منہ موڑ لیتے ہیں تب بھی ایک ہستی جو ہمارے ساتھ رہتی ہے، جو ہمیں تسلی دیتی ہے، ہمیں ناامیدی اور مایوسی کے اندھیروں سے نکالتی ہے، ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کے آگے گڑگڑا کر دعائیں مانگتی ہے، ہمارے اچھے نصیب کی خواہش مند ہوتی ہے۔ وہ ہماری”ماں ” ہوتی ہے۔ جب کوئی ہمارا یقین نہیں کرتا ہے تب بھی وہ ہمارا یقین کرتی ہے کیوں کہ ماں تو نام ہی محبت اور احساس کا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ”ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔” اس لیے ہمیں اپنی ماں کی خدمت کرنی چاہیے کیونکہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی ایک ماں اپنی اولاد کی ڈھال بن جاتی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔ آمین!۔
پنجابی میں کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ”ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ”