سندھ کے ضلع بدین میں سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے قافلے پر مبینہ حملے کے کچھ گھنٹوں بعد رینجرز نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دو مقامی لیڈروں کو گرفتار کر لیا۔
رینجرز نے منگل کو پی پی پی کے ایک مقامی الیکشن کیمپ پر چھاپہ مارتے ہوئے عطا حسین جمالی اور ان کے بھتیجے خان صاحب جمالی کو گرفتار کر لیا۔ کیمپ سے تین مسلح پارٹی کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔
اس سے قبل، آج ٹنڈو باگو روڈ پر ذوالفقار مرزا کے قافلے پر حملہ ہوا، جس میں سابق وزیر بچ نکلے۔
ذوالفقار مرزا نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں ایم این اے کامل خان، حاجی سائیں بخش جمالی سمیت دوسرے پی پی پی لیڈروں پر حملے کا الزام عائد کیا۔
ڈاکٹر مرزا نے الزام لگایا کہ پی پی پی قیادت بدین میں بلدیاتی الیکشن کے دوران خون خرابا چاہتی ہے۔ ’وہ مجھے بزدل سمجھتے ہیں جو بھاگ جائے گا۔انہیں بتا دیں کہ میں کرپشن کے خلاف لڑائی سے کبھی نہیں بھاگوں گا‘۔
سابق صوبائی وزیر کی بیوی اور قومی اسمبلی کی سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ایس ایس پی بدین ابرار حسین نیکو کار کو ضلع میں خرابی کا ذمہ دار قرار دیا۔
دوسری جانب، حاجی سائیں بخش جمالی نے بتایا کہ ڈاکٹر مرزا کے مسلح حامیوں نے ان کے کارکنوں پر سیدھا فائر کیا۔ حاجی سائیں نے دعوی کیا کہ واقعہ کے بعد ان کے کچھ ساتھیوں نے احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔