حکومت فوجی ہو، سول یا جمہوری، سب حکومتوں کے لیے سرکاری ملازمین بہت اہم ہوتے ہیں۔ ملک کا انتظام اور پالیسیوں پر عمل درآمد انہی سرکاری ملازمین کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سرکاری ملازمین میں افسر اور غیرافسر سب شامل ہوتے ہیں جن کی درجہ بندی عمومی طور پر گریڈ1 سے گریڈ22 تک کی جاتی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تشریح کو پوری طرح سمجھنے کے لیے ایک سادہ سی مثال دی جاسکتی ہے۔ سرکاری ملازمین کسی بھی گاڑی کا انجن ہوتے ہیں جس کا کام گاڑی کو ڈرائیور کی مرضی کے مطابق چلانا ہے۔ دوسرے ملکوں کو چھوڑتے ہوئے اگر صرف پاکستان کی بات کریں تو مختلف حکومتوں نے سرکاری ملازمین کے ساتھ مختلف رویہ رکھا۔ فوجی حکومتیں عمومی طور پر لیفٹ رائٹ کرتے ہوئے ناک کی سیدھ میں سِول دفتری امور نمٹاتی ہیں۔ چند بڑے معاملات اور چند بڑے افسران کو چھوڑ کر وہ دفتروں میں زیادہ نہیں الجھتیں۔ فوجی حکومتوں کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور دوسرے مالی معاملات بھی سیدھے سیدھے چلتے رہتے ہیں۔ اسی لیے سرکاری ملازمین اب تک کی فوجی حکومتوں سے زیادہ تنگ نہیں پڑے۔ سیاسی حکومتوں کا ذکر کریں تو ملک میں اب تک زیادہ تر حکومت دو جماعتوں یعنی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پاس ہی رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی پالیسیاں کھلا لنگر ہوتی ہیں جسے پیپلز پارٹی والے عوامیت کہتے ہیں۔ اس بارے میں پیپلز پارٹی پر بہت سے اعتراضات ہیں کہ اس کے دور میں بیشمار سرکاری بھرتیاں کی جاتی ہیں۔ پیپلز پارٹی والے اس کا سیدھا سادا جواب دیتے ہیں کہ ہم بیروزگاری ختم کرنے کے ہر ذریعے کو اپناتے ہیں۔ ہمارے دور میں سرکاری ملازمت میں آنے والے بیشمار لوگ کسی اور ملک کے نہیں بلکہ پاکستان کے ہی بیروزگار نوجوان ہوتے ہیں جنہیں روزگار دے کر پیپلز پارٹی اپنے عوامی وعدوں پر عمل کرتی ہے۔ پاکستانی لوگوں کو روزگار دینے کے علاوہ پیپلز پارٹی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی بڑی سخاوت سے کرتی ہے۔ پاکستان میں سرکاری دفتروں میں ہفتہ وار 2چھٹیوں کا نظریہ سب سے پہلے ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران سامنے آیا جس کے ساتھ بعد میں آنکھ مچولی کھیلی جاتی رہی۔ یعنی اسے کبھی لاگو کیا گیا اور کبھی ختم کیا گیا۔ تاہم گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری دفتروں میں ہفتہ وار 2چھٹیاں ہو رہی ہیں۔ بظاہر اس کی وجہ توانائی میں بچت بتائی جاتی ہے لیکن ان 2چھٹیوں سے سرکاری ملازمین کے ذہنی اور سماجی گھریلو حالات پر بہتر نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں 2چھٹیوں کے اس نظریئے کو مضبوط کیا جوکہ سرکاری ملازمین کے نزدیک اُن کے لیے ایک فلاحی کام تھا۔ پیپلز پارٹی کا سرکاری ملازمین کے ساتھ دوستانہ سلوک سرکاری ملازمین کو بھاتا ہے۔ سرکاری ملازمین پیپلز پارٹی کے دور میں تنخواہوں میں اضافے اور دیگر سہولتوں کی وجہ سے خوش رہتے ہیں۔ مسلم لیگ ن بھی سرکاری ملازمین سے وہی کام لیتی ہے جو فوجی حکومتیں یا پیپلز پارٹی والے لیتے آئے ہیں لیکن یہ پارٹی سرکاری ملازمین کو وہ کچھ نہیں دیتی جو فوجی اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں دیتی ہیں۔ ن لیگ کے دور میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے کا تصور نہیں ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جائے یا کم سے کم کیا جائے۔ سرکاری ملازمین کی ہفتہ وار 2چھٹیاں بھی ن لیگ کو ایک آنکھ نہیں بھاتیں۔ اسی لیے پیپلز پارٹی کے دور میں ن لیگ کی پنجاب حکومت نے اپنے ہاں ہفتہ وار ایک چھٹی رکھی۔ ن لیگ جب بھی برسرِ اقتدار آئی تو اُس نے بھرتیوں پر پابندی لگانے کی کوشش جاری رکھی اور ڈاؤن سائزنگ کی چھری پکڑلی۔ اب پی ٹی آئی کی حکومت بھی سرکاری ملازمین کے سلسلے میں ن لیگ کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے۔ گزشتہ ڈھائی برسوں میں سرکاری ملازمین کا حوصلہ پست کرنے، انہیں دلبرداشتہ کرنے اور مایوس کرنے سمیت ڈاؤن سائزنگ کے کئی منصوبے شروع کیے گئے۔ ڈاؤن سائزنگ کے نتیجے میں بیروزگار یا سرپلس ہونے والے لوگ کیا پاکستانی نہیں ہوتے؟ اگر انہیں نکال کر سرکاری بجٹ میں کمی ہوتی ہے تو کیا اُن کی بیروزگاری سے معاشرے پر بوجھ میں اضافہ نہیں ہوتا؟ ایسے سرکاری ملازمین کا بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت انہیں مکمل طور پر ختم ہی کیوں نہیں کر دیتی؟ تاکہ پی ٹی آئی کی حکومت ہلکا پھلکا سا ملک چلائے، گیسی غبارے کی طرح جو اوپرہی اوپر جائے۔ سرکاری ملازمین کو بیروزگار کیا جارہا ہے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی جارہیں۔ یہ ملازمین سفارش پر آئے یا میرٹ پر لیکن یہ پاکستانی ہیں، اِن کے شناختی کارڈ چیک کئے جاسکتے ہیں۔ ان ملازمین کو نکالنے یا ان کی تنخواہیں نہ بڑھانے سے جو ذہنی، معاشی و معاشرتی مسائل پیدا ہوں گے اُس کا اندازہ شاید پی ٹی آئی کو نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما دعوٰی کرتے ہیں کہ وہ منیجمنٹ کی بہترین صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو وہ سرکاری ملازمین سے بہترین منیجمنٹ کے تحت مختلف کام کیوں نہیں لے لیتے؟ پی ٹی آئی والے ملک میں کاروبار کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ تب بھی سرکاری ملازمین کی اہمیت کم نہیں ہوتی کیونکہ سرکاری دفتروں میں ٹینشن فری ماحول دے کر ہی ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔سرکاری ملازمین ملک کا وہ واحد طبقہ ہیں جو پورا ٹیکس بروقت ادا کرتے ہیں۔ خواہ مجبوراً ہی سہی لیکن ادا ضرور کرتے ہیں۔ سر کاری ملازمین میں بہت سے ایسے ہیں جو پی ٹی آئی کے پکے ووٹر ہیں پھر بھی نہ جانے پی ٹی آئی کے دل میں سرکاری ملازمین کے لیے اتنی مخالفت کیوں ہے۔ سرکاری ملازمین پوچھتے ہیں کہ پی ٹی آئی اُن کے ساتھ سوتیلے پن کا برتاؤ کیوں کررہی ہے؟