امریکہ اور اسرائیل کے مابین دفاعی معاہدہ

image

امریکہ صدر براک اوباما نے فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا دفاع امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔

اسرائیل فلسطین کشیدگی کے تناظر میں پیر کو واشنگٹن میں اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان 13 ماہ کے بعد یہ ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب فلسطینوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اتوار کو تین مختلف واقعات میں چھ اسرائیلی زخمی ہو گئے تھے اور ایک حملہ آور فلسطینی کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔
اس ملاقات کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے درمیان 30 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے طے پائے ہیں۔
جولائی میں عالمی برادری اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات ہے۔
اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض امریکہ کی طرف سے پابندیاں اٹھانے کی پیشکش کی گئی تھی، جسے نتن یاہو نے ’ایک سنگین غلطی‘ قرار یتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ راستہ یقیناً ایٹمی ہتھیاروں کی طرف جاتا ہے۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے امریکہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اُس نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں ترک نہیں کیں اور وہ فلسطین اسرائیل تنازعے کے حل میں سنجیدہ ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کو اس بات کی توقع نہیں ہے کہ اُن کی مدتِ صدارت کے آخری سال میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پا جائے، لیکن صدر اوباما چاہتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے طریقۂ کار وضع کریں۔

حالیہ تشدد میں تیزی ستمبر کے مہینے میں آئی
صدر اوباما سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد بڑھانے کے لیے کہا ہے، جو روئٹرز کے مطابق تین ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر سالانہ تک کی جا سکتی ہے۔

گذشتہ ہفتے امریکہ نے رین براتس کو اسرائیلی حکومت کے نئے ترجمان بنائے جانے پر حیرت کا اظہار کیا تھا۔ نتن یاہو نے اس بارے میں کہا تھا کہ وہ واشنگٹن سے واپسی پر اس فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔
براتس نے فیس بک پر صدر اوباما پر یہودی مخالف ہونے کا الزام لگایا تھا، اور کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی دماغی عمر 12 سال کے بچے سے زیادہ نہیں ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے اس پوسٹ کو ’پریشان کن اور جارحیت پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔ براتس امریکہ جانے والے اسرائیلی وفد میں شامل نہیں ہیں۔
اتوار کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مذاکرات کا اہم مقصد ’فلسطینیوں کے ساتھ ممکنہ پیش رفت، یا کم از کم ان کے ساتھ ایک مستحکم حالات قائم کرنا، اور یقیناً اسرائیل کی ریاست کی سلامتی کو مضبوط کرنا ہے۔‘
اتوار کو نابلوس میں چار اسرائیلیوں کے ایک فلسطینی شخص کی گاڑی سے ٹکرانے کے بعد سکیورٹی فورسز نے ایک فلسطینی شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس حالیہ تشدد میں تیزی ستمبر کے مہینے میں اس وقت آئی جب مشرقی یروشلم میں یہودیوں اور مسلمانوں کے ایک مقدس مقام کے بارے میں اس افواہ سے اشتعال پھیل گیا کہ اسرائیل اس مقام پر یہودیوں کے حقوق کو مضبوط کرنے کے لیے قوانین بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں