برطانیہ میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے وزیر دفاع سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنرل سر نکولس ہاؤٹن کی ان کے جوہری پروگرام سے متعلق بیان پر تنقید کرنے پر کاروائی کریں
برطانوی فوج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل نکولس نے جیرمی کوربن کے ایٹمی ہتھیار نہ استعمال کرنے کے بیان پر تنقید کی تھی۔
جنرل سر نکولس ہاؤٹن نے بی بی سی کے ’ایڈریو مار شو‘ میں ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کے بارے میں کہا تھا کہ اس سے برطانیہ کی جوہری ساکھ متاثر ہو گی۔
جنرل نکولس نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کا خیال اقتدار کے ایوان میں آ جاتا ہے۔
لیبر پارٹی کے رہنما نے جنرل نکولس کی طرف سے تنقید پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ فوج کے ایک جنرل نے براہ راست سیاست سے متعلق امور میں مداخلت کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں لازمی ہے کہ فوج ہمیشہ سیاسی طور پر غیر جانبدار رہے۔
نکولس ہاؤٹن نے یہ بیان ایک ٹی وی پروگرام میں دیا
’سیاسی بحث میں سرِعام جانبداری برتنے پر سر نکولس ہاؤٹن نے واضح طور پر آئینی اصول کو توڑا ہے۔ لہٰذا میں وزیر دفاع کو لکھ رہا ہوں کہ وہ کارروائی کریں تاکہ افواج کی غیر جانبداری کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
جنرل ہاؤٹن نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اگر ایٹمی ہتھیار کسی صورت استعمال نہ کرنے کے خیال کے حامل رہنما جیرمی کوربن مستقبل میں اقتدار میں آ جائیں۔
بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے لیبر رہنما جیرمی کوربن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ’نیوکلیئر‘ بٹن نہیں دبائیں گے۔
جوہری ہتھیاروں کے بارے میں کوربن کے نظریات سے ان کی اپنی جماعت کی رکن اور شیڈو وزیر دفاع ماریا ایگل بھی متفق نہیں ہیں۔
ریڈیو فور سے ایک انٹرویو میں جیرمی کوربن نے کہا کہ ’میں بڑی نرمی اور احترام سے کہوں گا کہ ہم ایک جمہوریت ہیں جہاں پارلیمان میں ارکان اس لیے منتخب کیے جاتے ہیں کہ وہ سیاسی فیصلے کر سکیں۔
’اگر جنرل کو کوئی پریشانی ہے تو وہ مجھ سے بات کریں۔ یہ بات مناسب نہیں ہے کہ حاضر سروس فوجی افسران سیاسی تبصرے کریں یا سیاسی بحث میں الجھیں۔‘