جرمنی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی رفتار تیز کرے گا جن کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
یہ فیصلہ حکمران اتحاد کے اندر اس معاملے پر اختلافات حل کرنے کے بعد آیا ہے۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ان پناہ گزینوں کی درخواستوں سے نمٹنے کے لیے پانچ خصوصی مراکز قائم کیے جائیں گے جن کے بارے میں خیال ہے کہ ملک میں رہنے کے کم امکان ہیں۔
چانسلر کی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹس اور ان کے جونیئر شراکت دار سوشل ڈیموکریٹس کے درمیان اس منصوبے پر کافی بحث و تمحیص ہو چکی ہے۔
جرمنی کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ ملک میں رواں برس کم از کم آٹھ لاکھ پناہ گزین آئیں گے۔
اس سے قبل یورپی کمیشن نے کہا تھا کہ سنہ 2017 کے اختتام پر یورپ میں 30 لاکھ تار کین وطن کے آنے کے امکان ہیں۔
یورپ میں پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں آمد سے یورپی یونین میں سیاسی بحران آ گیا ہے کیوں کہ اس کے رکن ممالک اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے۔
انگیلا میرکل نے کہا ’ہم نے ایک اچھا اور اہم قدم آگے بڑھایا ہے۔‘
میرکل اس وقت تارکینِ وطن کے لیے ملکی سرحدیں کھول دینے کے فیصلے پر تنقید کی زد میں ہیں۔
پناہ گزینوں کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے لیے پانچ خصوصی مراکز میں وہ پناہ گزین ٹھہرائے جائیں گے جو ایسے ملکوں سے آئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ محفوظ ہیں، جن پر پہلے سے جرمنی میں داخلے پر پابندی عائد ہے اور جو اہلکاروں کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کریں گے۔
پناہ دینے کے تیزرفتار عمل کے تحت پناہ گزین کے کیس مہینوں کے بجائے ایک ہفتے میں سننے جا سکیں گے اور اپیل کا عمل بھی محض دو ہفتوں میں نمٹا دیا جائے گا۔
خدشہ ہے کہ اس نئے عمل کے تحت کئی تار کین وطن ملک بدر ہو سکتے ہیں۔