ٹوبہ ٹیک سنگھ نئی آواز ( رانا اشرف سے ) معاشروں اور قوموں کو اللہ تعالیٰ صفحہ ہستی سے مٹا دیتا ہے ،جن میں عدل و انصاف قائم نہ ہو سابق جسٹس خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ آف پاکستان ۔
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو ہی میزا ن کی بنیاد پر قائم کیا ،زمین ،سورج ،چاند ،ستارے کوئی بھی چیز اپنی مقرر کردہ حدود سے باہر نہیں نکل سکتی ،مقررہ حدود کے اندر رہنا انصاف ہے اور مقررہ حدود سے تجاوز کرنا بے انصافی ہے ،اور یہی انصاف ہمیں قانون کی طرف لیجاتا ہے ،قانون کی بالادستی کیلئے صرف عدالتوں یا اداروں کو ہی کام کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ معاشرے کے ہر فر د کواپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت عالیہ کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ضلعی عدالت کی طرف سے گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ ٹیک سنگھ کے آڈیٹوریم میں ’’ قانون کی بالا دستی ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،جس میں انہوں نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ،سیمینار سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری محمد نواز ،ڈی سی او عامر اعجاز اکبر ،ڈی پی او عثمان اکرم گوندل ،سول جج محترمہ ارم فاطمہ ،لیکچرار نزہت بشیر ،پرنسپل نیشنل کالج برائے خواتین محترمہ راحت النساء اور سنےئر سول جج سجاول خان نے بھی خطاب کیا ،جبکہ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی چوہدری اسد الرحمن ،پرنسل گورنمنٹ کالج برائے خواتین محترمہ زبیدہ ترک،ایڈیشنل سیشن ججز و سول ججز سمیت دیگر اضلاع سے آئے ہوئے مہمان ججز بھی موجود تھے ، سابق جسٹس سپریم کورٹ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے کہا کہ آج ایک چوک میں سرخ اشارے پر عام شہری سے گاڑی کھڑی کروانے کیلئے سپاہی بھی کھڑا ہے ،جبکہ وہیں سرخ اشارے کے باوجود وی آئی پی کی گاڑی پروٹوکول کے ساتھ گزاری جاتی ہے ،جب تک یہ قانون تمام لوگوں پر لاگو نہیں ہوگا ،عدل و انصاف قائم نہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہا کہ سفارش کی لعنت قانون کی بالادستی پر غالب آئی ہوئی ہے ،اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا ،اللہ تعالیٰ نے صرف ججز یا عدالتوں کو ہی عدل و انصاف قائم کرنے کا حکم نہیں دیا ،بلکہ تمام انسانوں کو عدل و انصاف قائم کرنے کا حکم دیا ہے ،قرآن و سنت کی تعلیمات سے دوری کے باعث آج ہم دنیا میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں ،آج عدالتیں مقدمات سے بھری پڑی ہیں ،سپریم کورٹ آف پاکستان ہر سال 25ہزار مقدمات کا فیصلہ سناتی ہے ،جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی عدالتوں کے مقدمات انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں سپریم کورٹ ایک سال میں چالیس سے پچاس مقدمات کا فیصلہ سناتی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ پر قانون لاگو کرنا ہوگا ،سرخ اشارے پر تمام رک جائیں ،چاہے وہ عام شہری ہو یا وی وی آئی پی ہو ،جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کی طرف سے ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کے انعقاد کو سراہا ۔ *****