روس نے شرم الشیخ کے قریب مسافر طیارے کے گرنے کے بعد مصر کے لیے تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔
اس سے پہلے روس کے قومی سلامتی کے ادارے نے کہا تھاکہ جب تک یہ معلوم نہیں ہو جاتا کہ مسافر بردار طیارہ کیسے تباہ ہوا، اس وقت تک روس کو چاہیے کہ مصر جانے والی تمام پروازیں معطل کر دے۔
’طیارے کی تباہی کی وجوہات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں‘
اس سے قبل مصر میں تباہ ہونے والے روسی مسافر طیارے کی تباہی کی وجوہات کا جائزہ لینے والے برطانوی تحقیق کاروں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ بم جہاز کے اندر موجود تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مصر کے لیے تمام پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ نے مصر کے علاقے شرم الشیخ جانے والی پروازوں کو دو دن قبل منسوخ کر دیا تھا جبکہ وہاں موجود برطانوی شہری فوجی طیاروں کے ذریعے جمعے سے وطن واپس آنا شروع ہو گئے ہیں اور انھیں اپنے ساتھ صرف دستی سامان لانے کی اجازت ہے۔
انٹیلیجنس اہلکاروں نے اس سلسلے میں جزیرہ نما سینا میں شدت پسندوں کے پیغامات پکڑے تھے جس کے بعد برطانوی حکومت نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔
روسی کمپنی میٹروجیٹ کا ایئر بس اے 320 طیارہ سنیچر کو شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا کہ فضا میں تباہ ہو گیا اور اس میں سوار تمام 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
برطانوی سکیورٹی سروس کو شبہ ہے کہ جہاز اڑنے سے کچھ دیر قبل کسی ایسے شخص نے سامان میں یا اس کے اوپر دھماکہ خیز آلہ نصب کیا جسے جہاز کے سامان رکھنے کی جگہ تک رسائی حاصل تھی۔
دولتِ اسلامیہ سے منسلک صحرائے سینا کے ایک عسکریت پسند گروہ نے دعوی کیا تھا کہ جہاز اس نے تباہ کیا، لیکن مصر اور روس دونوں نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
روسی صدر عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ برطانیہ کی درخواست پر دس ماہ پہلے سے مصر کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی
امریکی صدر براک اوباما نے بھی جمعرات کو بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ممکن ہے کہ تباہ ہونے والے جہاز پر بم موجود تھا۔‘
ان کا کہنا تھا ’یہ بات ہم انتہائی سنجیدگی سے کہہ رہے ہیں۔‘
تاہم مصر اور روس دونوں کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی نتیجہ اخذ کرنا جلد بازی ہو گا۔
بدھ سے برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے شرم الشیخ کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ فرانس اور بیلجیئم نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ اس علاقے میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
تاہم روسی جہاز اب بھی اس علاقے سے پرواز کر رہے ہیں۔ روسی صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ’جہاز کے ساتھ کیا ہوا اس سے متعلق سرکاری تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔‘