وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد نواز شریف
کا عیدالاضحی10ذی الحجہ 1437ھ 13ستمبر2016ء کے موقع پر قوم کے نام پیغام
السّلام و علیکم و رحمۃ اللہ،
عیدالاضحیٰ کے پُر مسرت موقع پرمیں پاکستان اوردنیا بھر میں بسنے والے فرزندانِ توحید بالخصوص کشمیری عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ایک بار پھر یہ مبارک موقع عطا فرمایا۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ آپ سب کی زندگی میں اس طرح کی خوشی کے مواقع بار بار آتے رہیں ۔
عیدالاضحی حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی اطاعت اور حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی تسلیم و رضا کی یادگار ہے ۔خانوادہ ابراہیم ؑ نے اپنے پروردگار کی خوشنودی کے لیے دنیا کے ہر رشتے کوقربان کیا اور ہر موقع پراللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دی۔اس کا نقطہ ء عروج بیٹے کی قربانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے باپ اور بیٹے کی اس ادا کو اس طرح شرفِ قبولیت بخشا کہ اسے حج کے مناسک کا حصہ بنا دیا اورمسلم معاشرے کے لیے لازم کر دیا کہ وہ اس روایت کو زندہ رکھیں۔
سیدنا ابراہیم ؑ نے اپنے طرزِ عمل سے دنیا کو یہ بتایا کہ قربانی اپنے آپ کو اعلیٰ انسانی مقاصد کے لیے وقف کر دینے کا نام ہے ۔ افراد کی قربانی ہی معاشرے اور قوم کو زندہ رکھتی ہے ۔ یہی وہ سبق ہے جو قربانی کے ذریعے دیا جاتا ہے ۔
آج عید کے دن ہم کشمیری عوام کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کر سکتے ۔ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے بھارتی ظلم و جبر کے آگے اپنی تیسری نسل قربان کر چکے ہیں ۔ ہم اپنی یہ عید کشمیری عوام کی ان لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں اور آنے والی تمام عیدیں کشمیریوں کے نام تب تک کرتے رہیں گے جب مسئلہ کشمیر کو انکی امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ۔
آج عید کے موقع پر ہمیں وحدت اور قربانی کا وہ سبق یاد کرنا ہے جو حضرت ابراہیم ؑ نے دیا اور یہ سوچنا ہے کہ کس طرح ہم اس قوم کو متحد کر سکتے ہیں اور قومی مقاصد کے لیے قربانی دے سکتے ہیں۔پاکستان آج اللہ کے فضل و کرم سے خوش حالی کے راستے پر چل نکلا ہے۔ہم نے اسے منزل تک پہنچانا ہے۔آج ہمارے سامنے یہ سوال ہے کہ کیا ہم پاکستان کے لیے اپنی انا،اپنا مفاد قربان کر سکتے ہیں؟ اس عید کے موقع پر ہمیں پوری قوم کو وحدت کا پیغام دینا ہے۔ہم نے حضرت ابراہیم ؑ کی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے،دوسروں کے لیے ایثار کرنا ہے۔قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہم نے خوشی کے اس موقع پر معاشرے کے کمزور طبقات کو فراموش نہیں کرنا۔ہم نے ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کر نا ہے۔ ہمیں ذاتی ، مسلکی ، گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر انتہا پسندانہ رویّوں سے چھٹکارا حاصل کرناہے اور اپنے جذبۂ ایثار و قربانی کا رُخ ملک و قوم اور ملّتِ اسلامیہ کی ترقی اور یک جہتی کی طرف موڑنا ہے۔ یہی اسلامی تعلیمات کی بنیاد ہے.
حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اپنے جذبۂ ایثار وقربانی کو صحیح مقاصد کے لیے وقف کر دیں تو پھر وطنِ عزیز میں ہم آہنگی، رواداری، اخوت ، برداشت اور میانہ روی ہمارے روز مرہ معاملات کا حصہ بن جائیں گے۔ پھرہمارا معاشرہ صحیح معنوں میں اسلامی معاشرہ بن جائے گا ۔
میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عیدالاضحی کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار فرمائے اور قربانی جیسی عظیم عبادت کو اس کی رُوح کے مطابق سمجھنے اورادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔