پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے خیبر پختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن اصلاحات ایکٹ کی مخالفت کرنے والے ڈاکٹروں کے بارے میں توہین آمیز گفتگو پر تحریری جواب طلب کر لیا۔
جسٹس وقار سیٹھی اور محمد یونس پرمشتمل دو رکنی بینچ نے عمران کو حکم دیا ہے کہ وہ 12 نومبر سے قبل پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم خان کے سامنے تحریری جواب جمع کرائیں۔
عدالت نے یہ حکم خیبر میڈیکل کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن (کے ایم سی ٹی اے) اور دیگر کی دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران دیا۔
سماعت کے دوران، کے ایم سی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ اصلاحات ایکٹ کا معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے اور ایسے میں عمرا ن خان کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے اصلاحات ایکٹ کے ’مخالف اورناخوش ڈاکٹروں اور انتظامیہ‘ کے خلاف دھرنے کی دھمکی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کچھ ناخوش ڈاکٹروں کی وجہ سے صحت عامہ کے نظام میں تبدیلی اور اصلاحات سے قاصر ہے۔
انہوں نے اصلاحات ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں کو ’مافیا‘ قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا تھا کہ مخالف ڈاکٹر چاہے عدالت سے سٹے آرڈر لے لیں، پی ٹی آئی کارکن عوام کو بہتر صحت کی سہولیات سے محروم کرنے پران کے گھروں کے باہر دھرنے دیں گے۔