لندن نئی آواز ( نیوزڈیسک ) ترکی کے جنوب میں واقع غازی عنتاب شہر میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک شادی کی تقریب کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے 22 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہوئے ہیں۔ غازی عنتاب شام کی سرحد سے 64 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یاد رہے کہ مئی میں اس شہر میں ایک خود کش بمبار نے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ ترکی کی حکمراں جماعت اے کے پی کے ممبر پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک بم دھماکہ تھا۔‘ اس سے قبل ترکی نے کہا تھا کہ شام میں جاری جنگ کو ختم کرانے کے لیے وہ زیادہ موثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور صدر بشار الاسد کو عبوری طور پر تسلیم کرتے ہیں لیکن طویل مدتی رہنما کے طور پر نہیں۔ ترکی کی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’بشار الاسد کا شام کے مستقبل میں کوئی کردار نہیں ہے‘۔
انھوں نے کہا ’ہمیں پسند ہو یا نہ ہو لیکن یہ یقیقت ہے کہ بشار الاسد کا موجودہ شام میں ایک اہم کردار ہے۔‘ ترکی کے وزیر اعظم نے کہا کہ ’اگلے چھ ماہ میں ترکی شام میں جنگ بند کرانے کے لیے زیادہ موثر کردار ادا کرے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شام کو لسانی بنیادوں پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ شام میں سیاسی حل میں بشار الاسد، پی کے کے یا اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔