اسلام آباد ( نئی آواز ) مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت لیگی ایم این اے چو ہدری اسد الرحمن سے نالاں اگلے آئندہ انتخابات میں ٹکٹ نہ دینے کا حتمی فیصلہ ،
مصدقہ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کی اعلی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں حلقہ این اے 94 سے مسلم لیگ کا امیدوار چوہدری اسد الرحمن کی بجائے سابقہ صوبائی وزیر ریاض فتیانہ ہو گا جو کہ حال ہی میں تحریک انصاف سے الگ ہوئے ہیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ریاض فتیانہ نے ضلعی اور تحصیل چئیرمین کے انتخابات میں غیر مشروط طور اپنے گروپ کے گیارہ کونسلر کی مسلم لیگ ن کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں اور اس ضمن میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور عبد القادر بلوچ نے اہم کردار ادا کیا دوسری جانب شہباز شریف کی ملاقات جسٹس خلیل الرحمن رمدے سے بھی ہوئی ہے اور انکو اعتماد میں لیا گیا ہے کیونکہ وہ اسدالرحمن کے بھائی ہیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جسٹس ( ر) خلیل الرحمن رمدے کے بیٹے اور سابق ایڈوکیٹ پنجاب مصطفی رمدے بھی اسی نشست سے مسلم لیگی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں آنے والے کچھ دنوں میں یہ سامنے آ جائے گا کہ مصطفی رمدے اور انکا خاندان بضد رہتا ہے یا پھر اعلی قیادت کا فیصلہ تسلیم کرتا ہے دوسری جانب ریاض فتیانہ کو بھی دیکھنا ہے کہ جنہوں نے کچھ دن پہلے ہی اپنی نئی سیاسی جماعت عوام لیگ کے نام سے متعارف کروائی ہے اسے کس طرح ختم کرتے ہیں
واضح رہے کہ یہ سب معاملہ اس وقت شروع ہوا جب چند دن پہلے چوہدری اسد الرحمن نے ن لیگ کی پارلیمانی کمیٹی میں وزیر اعظم سے سخت سوالات کئے جس پر وزیر اعظم غصے میں آ گئے اور انھیں چپ کر کے بیٹھ جانے کا کہا لیکن انھوں نے بھی سخت لہجے میں نواز شریف کو جواب دیا کہ وہ سکول کے بچے نہیں ہیں جو بیٹھ جائیں جس پر معاملہ کافی تلخی میں بدل گیا اور پھر ممبر قومی اسمبلی چوہدری اسد الرحمن نے بہت سے قومی ٹی چینلز پر آ کر بھی اسی طرح وزیر اعظم پر تنقید جاری رکھی جسے لیگی قیادت کی طرف سے بغاوت کے زمرے میں لیا گیا اسی کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ۔