لندن ( نیوز ڈیسک )بین الاقوامی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیند میں بے قاعدگی اور خلل سے نہ صرف فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ فالج کے بعد دوبارہ صحت کی جانب بحالی کا عمل بھی مشکل ہوجاتا ہے۔دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لاکھوں افراد نیند کی کمی کا شکار ہیں اور یہ تحقیق ان کے لیے تشویش ناک ضرور ہوسکتی ہے۔ جرمن یونیورسٹی کے ماہرین نے نیند میں خلل، فالج کے خطرات اور اس کی بحالی کے درمیان ایک رابطہ دریافت کیا ہے۔ اس مطالعے میں 2 ہزار سے زائد ایسے افراد کو شامل کیا گیا جنہیں یا تو اسکیمک اسٹروک، برین ہیمریج یا چھوٹا فالج ہوا تھا جس میں فالج کے ہلکے دورے پڑتے ہیں۔ ہیمریج میں دماغی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے جب کہ اسکیمک اسٹروک مریض کو بولنے، چلنے اور ہاتھ ہلانے سے بھی معذور کرسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے امراض کو دو بڑی اقسام میں بیان کیا جاسکتا ہے، سلیپ ڈس آرڈرڈ بریدنگ میں نیند کے دوران سانس رکنے کے دورے پڑتے ہیں اور دوسری سلیپ ویک ڈس آرڈر ہے جس میں نیند آتی نہیں اور مریض جاگتا رہتا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں کو نیند میں سانس کا مسئلہ تھا ان کی 72 فیصد تعداد کو اسکیمک اسٹروک واقع ہوا تھا جب کہ 63 فیصد کو ہیمریج اور 38 فیصد چھوٹے فالج کے شکار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق نیند دماغ کے لیے بہت ضروری ہے اور نیورل سرکٹ کو تندرست اور باقاعدہ رکھتی ہے۔