امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے شخص اور دولتِ اسلامیہ کے درمیان براہِ راست روابط کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ اتوار کی صبح کو ہونے والے حملے کی تحقیقات، جس میں 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ایک دہشت گرد کارروائی کے طور پر کی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ بندوق بردار انٹرنیٹ پر انتہا پسندوں کی طرف سے پھیلائی گئی معلومات سے متاثر ہوا ہو۔ ’تاہم ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ کسی بڑے پلاٹ کا حصہ تھا۔‘
اس سے قبل ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے کہا تھا کہ حملہ آور نے فون پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور النصرہ فرنٹ سمیت مختلف تنظیموں سے وابستگی ظاہر کی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ حملہ آور عمر متین نے بوسٹن میں بم حملہ کرنے والوں سے بھی یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
امریکہ میں صدارتی دوڑ میں شامل رپبلکن پارٹی کے ممکنہ اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے امیگریشن نظام کو ’ناکارہ‘ قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی ذمہ داری امیگریشن نظام پر عائد کی ہے۔
پولیس کے سربراہ جان مینا کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت ایک پولیس اہلکار نے جو ڈیوٹی کے بعد کلب کے لیے کام کر رہے تھے، عمر متین کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
اس کے فوری بعد ہی کئی پولیس اہلکار کلب پہنچ گئے جب عمر متین فائرنگ کر رہا تھا۔
جان مینا نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے عمر متین پر فائرنگ کی جس کے باعث عمر باتھ روم میں داخل ہوا اور وہاں چھپے افراد کو یرغمال بنا لیا۔