پاکستان مسلم لیگ نواز برطانیہ کے صدر زبیر گل نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن برطانیہ کے سر گرم رکن و رہنماء اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈ ریشن کے سابقہ مرکزی رہنماء رانا بشارت علی خان کو مسلم لیگ ن برطانیہ کے سینئر نائب صدر نامزد کرنے کا اعلان کیا ۔
زبیر گل کا کہنا تھا کہ رانا بشارت سیاست میں ان سے بھی پرانے ہیں اور ہمیشہ بغیر کسی عہدے اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر پارٹی کی طرف سے دی گئی ذمہ نبھاتے آئیں ہیں چاہے وہ آمریت کے خلاف جمہوریت کی جنگ ہو یا پھر آزاد عدلیہ کی تحریک ہو اس کے علاوہ بیرون ملک پاکستانی با لخصوص برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے انکی خدمات قابل تحسین ہیں ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا بشارت نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب سمیت صدر زبیر گل اور دیگر سینئر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور ایک بار پھر عہد کیا کہ ماضی کی طرح وہ مستقبل میں بھی اپنے فرائض اور ذمہ داری پوری ایمانداری اور محنت کے ساتھ سر انجام دے گے ۔ ان کامزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی بھی جماعت سے وابستگی سے بالا تر ہو کر ہمیں ایک معاشرے کے طور پر رہنا اور ایک دوسرے کا مشکل گھڑی میں ساتھ دینا چاہئے۔
پاناما لیکس کے بارے میں نئی آواز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا بشارت کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کئی دہا ئیوں سے کاروبار کرتی آ رہی اگر کوئی کرپشن یا چوری کی ہوتی تو آج تک کئی بار شریف خاندان کا احتساب ہو چکا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ایک بھی مقدمہ سچ سابت نہ ہو سکا اس وقت تو میاں برادران اقتدار میں بھی نہیں تھے ۔ یہ صرف پاکستان کے خلاف سازش ہے جس کو میاں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کے عوام ڈٹ کر مقابلہ کرے گے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر مزید تیزی سے گامزن کرے گے۔
عمران خان کو چاہئے کہ گالی گلوچ اور بد تمیزی کی سیاست چھوڑ کر ملک کی بہتری کے لئے کام کرے خیبر پختونخواہ کے مسائل حل کرنے میں ابھی تک ناکام ہو رہے ہیں اور میں نواز شریف پورے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اسی لئے کے پی کے میں جا کر بڑے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا کیونکہ کے پی کے کی عوام کو پی ٹی کی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کا احترام اولین فرض سمجھا جاتا ہے لیکن تحریک انصاف کے جلسوں میں مسلسل خواتین کی عزت پامال کی جارہی ہے جس پر عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔