پاناما لیکس کے منظرعام پر آنے کے بعد یورپی یونین ٹیکس چھپانے والی پناہ گاہوں کی فہرست بنانے پر متفق ہوگئے ہیں جن پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔
یورپی یونین کے وزرائے خزانہ کا کہنا ہے کہ وہ رواں سال موسمِ گرما کے اختتام تک اس منصوبے پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ بغیر کی رکاوٹ کے منظور ہو جاتا ہے تو ٹیکس بلیک لسٹ ملکوں پر پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
پاناما کی قانونی فرم موسیکا فونیسکا کی لاکھوں فائلیں افشا ہونے سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے امیر اور طاقتور افراد اپنی دولت کو مخفی رکھنے کے لیے ایسے ممالک کو چننتے ہیں، جہاں ٹیکس کی چھوٹ ہوتی ہے۔
فی الوقت یورپی یونین میں شامل 28 ممالک کی ٹیکس ہیون یا ٹیکسوں کی چھوٹ کے حوالے سے فہرست مختلف ہے اور اس حوالے سے پابندیاں لگانے کا فیصلہ انفرادی طور پر کیا جاتا ہے۔
یورپی ممالک کے مابین ایک مشترکہ فہرست بنانا کے لیے بات چیت جاری ہے اور یہ پیچدہ کام ہے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس میں کون کون حدود یا دائرہ اختیار شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی یورپی یونین ’عدم تعاون کی حدود‘ کے حوالے سے مشترکہ فہرست تیار نہیں کر پائی تھی کیونکہ رکن ممالک کے قومی مفادات ایک دوسرے سے مختلف تھے۔
یورپی ممالک کے وزرائے حزانہ کمپنیوں کے مالکان کے بارے میں ایک دوسرے سے معلومات کے تبادلے پر متفق ہوگئے ہیں جبکہ یورپی یونین ایسے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے جس کے تحت اُن بینکوں اور ٹیکس کے مشیروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جو اپنے کلائنٹس کو دولت بیرون ملک چھپانے میں مدد دیتے ہیں۔