افغانستان میں امن کے قیام اور اعتماد سازی کے لیے افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین کے درمیان کابل میں مذاکرات ہوئے ہیں اور افغان وزیرِ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ بات چیت کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔
مذاکرات کے پہلے سیشن میں افغانستان کے وزیرِ خارجہ صلاح الدین ربانی نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کا پیغام قبول کریں اور مذاکرات کی میز پر آ جائیں ’کیونکہ وہ جتنا تاخیر کریں گے اتنا ہی افغانستان کے عوام کی نظروں میں گر جائیں گے۔‘
انھوں نے مصالحتی عمل کے لیے چین اور امریکہ کی حمایت کو مثبت قرار دیا اور امید ظاہر کی اس مجلس میں مذاکرات کے روڈ میپ پر کوئی بات چیت ہو گی۔
ان مذاکرات میں افغان وزیرِ خارجہ کے علاوہ پاکستان کے نائب وزیرِ خارجہ اور امریکہ اور چین کے پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی حصہ لے رہے ہیں۔
چاروں ممالک کے نمائندے ایک ہفتہ قبل بھی اسلام آباد میں اس عزم کا اعادہ کر چکے ہیں کہ ہر فریق افغانستان میں قیام امن اور اعتماد سازی کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔
چاروں ممالک نے اپنی ذمہ داریوں کا اعادہ اسلام آباد میں چار ملکی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کیا تھا۔
افغان طالبان کو اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق چار ممالک نے اتفاق کیا کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے جن باتوں پر ’ہارٹ آف ایشیا کانفرنس‘ میں اتفاق ہوا تھا ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
بیان کے مطابق ’ 9 دسمبر کو ہونے والے سہ فریقی اور چہار فریقی مذاکرات کو آگے بڑھاتے ہوئے چاروں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کی ان کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھی جائے گی جن کی قیادت افغانستان کے ہاتھ میں ہے تا کہ افغانستان اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام قائم کیا جا سکے۔‘
مذاکرات میں شریک چاروں ممالک نے افغانستان میں جاری تنازعے کے خاتمے پر اتفاق کیا جس کی وجہ سے افغان عوام کو بےمعنی تشدد کا سامنا ہے اور پورے خطے میں بے چینی پائی جاتی ہے۔‘