ایران نے امریکہ اور ایران کی دوہری شہریت کے حامل چار قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اطلاعات ہیں کہ ان میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن رضائیان بھی شامل ہیں جن کو گذشتہ سال جاسوسی کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ، ایران اور یورپی یونین جوہری معاہدے پر اب تک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے سنیچر کو ویانا میں ملاقات کر رہے ہیں اور ایران کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔
ان قیدیوں کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی تاہم ایران میں امریکی شہریت کے حامل صرف چار افراد کی زیر حراست ہیں۔
مبینہ طور پر ایرانی حکام کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے پر بھی زور دیا جاتا رہا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جیسن رضائیان کے علاوہ جن تین امریکی قیدیوں کے نام بتائے ہیں ان میں سابق میرین عامر حکمتی، پاسٹر سعید عبیدینی اور شاہ پہلوی کے دور کے ایک سیاستدان اور تاجر کے بیٹے سیامک نمازی شامل ہیں۔
خبررساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن سنہ 2007 میں ایران میں لاپتہ ہوگئے تھے، وہ سی آئی اے کے لیے کام کرتے ہوئے ایک غیرمنظور شدہ مشن پر تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ انھیں رہائی کے حوالے سے امریکی حکام کے جانب سے مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ایرانی خبررساں ادارے فارس کے مطابق رہا ہونے والی رضائیان، حکمتی اور عبیدینی شامل ہیں جبکہ چوتھے قیدی کا نام نہیں بتایا گیا۔
تہران میں پراسیکیوٹر کے دفتر کا کہنا ہے کہ ’سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی منظوری اور اسلامی جموریہ کے مفاد عامہ کے تحت دوہری شہریت کے حامل چار ایرانی قیدیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تناظر میں آج رہا کیا جاتا ہے۔،
فارس کے مطابق امریکہ ’بھی اقتصادی پابندیوں کے ضمن میں قید چھ ایرانی قیدیوں کو رہا کرے گا۔‘