کراچی ( نئی آواز ) تمام تر رکاوٹیں دور ہونے کے باوجود وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اب تک مقبول ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کو کھولنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری نہیں کرسکی جس کے باعث گوگل اور وفاقی حکومت کے درمیان متوقع ڈیل بھی نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق گوگل انتظامیہ نے پاکستان کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کی درخواست پر یوٹیوب پی کے (youtubepk) کو بنانے میں کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں تاکہ ویب سائٹ کے کونٹینٹ کی مقامی طور پر نگرانی کی جاسکے۔تاہم وزارت آئی ٹی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گوگل کو جمعرات کے روز حکومت کے ساتھ بغیر کوئی ڈیل ہوئے ہی واپس لوٹنا پڑا۔پاکستانی حکام نے منگل کے روز یوٹیوب سے پابندی اٹھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی گفتگو کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان نے یوٹیوب کو کھولنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔تاہم ذرائع کے مطابق ‘اب جمعہ آچکا ہے اور اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کیا گیا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘حکومت اور گوگل یوٹیوب پی کے کو شروع کرنے پر متفق ہوئے تھے اور اس ویب سائٹ کی لانچنگ اور یوٹیوب کو کھولنے کا اقدام ایک ساتھ لیا جانا تھا۔تاہم گوگل کے نمائندے تین روز تک انتظار کرنے کے بعد ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں ۔
ماہرین کا خیال ہے کہ وزارت آئی ٹی کی سستی کی وجہ سے گوگل کا اس معاملے سے پوری طرح نکل جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے یا پھر مسقبل میں عدالت سے رجوع کیے جانے کی صورت میں اس پر پھر مکمل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کی صدر جہاں آرا کا کہنا تھا کہ وہ یوٹیوب کے ‘مقامی’ ورژن کے حق میں نہیں۔
‘اس سے حکومت کو کسی بھی چیز پر پابندی لگانے کا حق حاصل ہوجائے گا جو آزادی رائے کی خلاف ورزی ہے۔’
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے گوگل سے اس حوالے سے ڈیل کر ہی لی ہے تو یہ کچھ نہ ہونے سے تو بہتر ہے۔
خیال رہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علی وسلم کے متعلق گستاخانہ مواد کی موجودگی کے باعث پاکستان میں 2012 سے یوٹیوب پر پابندی عائد ہے