شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق شامی فوج نے حلب کے اہم سپلائی راستے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق سپاہیوں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو حلب سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
شام کے مختلف علاقوں میں بمباری سے 80 افراد ہلاک
یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلے کہ شام کا شہر حلب سنہ 2012 سے دو حصوں میں منقسم ہے۔ شام کی افواج حلب کے مغربی جبکہ باغی مشرقی حصے پر قابض ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ حلب کے مشرق اور شمال مشرقی علاقے پر قابض ہے۔
دولتِ اسلامیہ نے شام کے شہر حلب کے ضلع خناصر اور اثریہ کے جنوب مشرقی علاقے میں حکومتی پوزیشنوں پر حملے کیے ہیں۔
شام سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حلب کے ضلع خناصر اور اثریہ میں لڑائی جاری ہے۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے 23 اکتوبر کو خناصر اور اثریہ کی اہم چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
دولتِ اسلامیہ کے ان چوکیوں پر قبضے کے بعد حلب میں بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تھا۔
شام کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ فوجی کاروائیوں سے دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں سے حلب کے اہم سپلائی راستے کا قبضہ چھڑوا لیا گیا ہے۔
شام میں جاری تنازع کی وجہ سےاب تک دو لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک، دس لاکھ زخمی جبکہ ایک کروڑ سے زائد افراد اپنے گھروں در بدر ہو چکے ہیں۔