شمالی کوریا کے ہائیڈروجن بم کے تجربے نے دنیا میں نئی بحث کا آغاز کر دیا

image

بین الاقوامی سطح پر شمالی کوریا کی جانب سے پہلی مرتبہ ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربہ کرنےکے دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔
شمالی کوریا میں جوہری تجربات کے مقام کے قریب زلزلے کے بعد سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
’شمالی کوریا میں جوہری تجربات کے مقام پر نئی سرنگ تعمیر‘
شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم کی تیاری کا دعویٰ
ملک کے سرکاری ٹی وی پر یہ اعلان ماضی میں جوہری تجربات کے لیے استعمال ہونے والی جگہ کے قریب زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے حکام نے زلزلے کے بعد کہا تھا کہ ایسے اشارے ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجی ری کے قریب آنے والا یہ زلزلہ قدرتی نہیں تھا۔پنجی ری ہی وہ مقام ہے جہاں سنہ 2006 سے اب تک شمالی کوریا تین مرتبہ زیرِ زمین جوہری بم کے تجربات کر چکا ہے۔
اگر شمالی کوریا کے دعوے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس نے 2006 کے بعد سے جوہری صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
تاہم جوہری امور کے ماہرین نے شمالی کوریا کے دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا یہ دھماکہ واقعی میں اتنا شدید تھا جو کہ ہائیڈروجن بم کے نتیجے میں ہو سکتا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک رانڈ کارپویشن کے اہلکار بروس بینٹ نے بھی شمالی کوریا کے دعوے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’شمالی کوریا نے جس کا دعویٰ کیا ہے اس میں دھماکہ موجودہ شدت سے دس گنا بڑا ہونا چاہیے تھا۔یا تو کم ینگ ان جھوٹ بول رہے ہیں کہ انھوں نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے۔ شاید انھوں نےصرف فشن فیول والے ذرہ بہتر ہتھیار کا استعمال کیا یا پھر ہائیڈروجن کا مختصر حصہ استعمال کیا ہے اور تجربے میں ہائیڈروجن کا حصہ کام نہیں کر سکا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں