رومانیہ کے وزیرِ اعظم وکٹر پونٹا نے ایک نائٹ کلب میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 32 افراد کی ہلاکت اور اس کے خلاف 20 ہزار افراد کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے کے ایک دن بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ بخارسٹ میں واقع اس کلب میں جمعے کو آتش بازی کے دوران اس وقت آگ لگ گئی تھی جب وقت وہاں ایک بینڈ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
رومانیہ کے نائٹ کلب میں آتشزدگی سے 27 افراد ہلاک
مظاہرین نے حکومت کی بدعنوانی اور ناقص حفاظتی انتظامات پر وزیرِ اعظم پونٹا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ رومانیہ کے وزیرِ اعظم کو بدعنوانی الزامات کے تحت پہلے ہی مقدمے کا سامنا ہے۔
وکٹر پونٹا رومانیہ کے پہلے وزیرِ اعظم ہیں جن کے خلاف ستمبر میں فراڈ، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
انھوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے استغاثہ پر ’مکمل طور پر غیر پیشہ ور‘ ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
وکٹر پونٹا نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اور ان کی حکومت مستعفی ہو رہی ہے۔
انھوں نے رومانیہ کے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا: ’میں امید کرتا ہوں کہ حکومت کے مستعفی ہونے سے سٹرکوں پر مظاہرہ کرنے والے افراد مطمئن ہو جائیں گے۔‘
رومانیہ میں 30 اکتوبر کو بخارسٹ میں لگنے والی آگ سے ہسپتال میں سو سے زائد افراد داخل ہیں اور ان میں سے چند کی حالت نازک ہے۔ اس بات کی اطلاعات بھی ہیں کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
کولیکٹو نائٹ کلب میں جمعے کو اس وقت آگ لگی جب وہاں 400 افراد ’گڈ بائی ٹو گریٹی‘ نامی ایک بینڈ کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے جمع تھے۔
اس حادثے میں محفوظ رہنے والے افراد کے مطابق آگ آتش بازی کی وجہ سے لگی۔
کولیکٹو نائٹ کلب کے مالکان کو کلب میں گنجائش سے زیادہ افراد کو داخل کرنے، کلب میں ہنگامی راستوں کی کمی اور اس طرح کے کانسرٹس کے انعقاد کی اجازت نہ ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔